ہم سب کے وٹس ایپ گروپس، فیس بک اور ٹویٹر پر کرونا سے متعلق یونیسیف سے منسوب ایک دستاویز مسلسل شئیر کی جا رہی ہے جس میں کرونا وائرس کے پھیلاؤ اور علاج کے حوالے سے تدابیر سے متعلق ہدایات درج ہیں۔ بہت سے پڑھے لکھے پاکستانی بھی ان ہدایات کو درست مانتے ہیں اور انہی کے ذریعے کرونا سے متعلق اپنی آرا قائم کئے ہوئے ہیں۔
تاہم اب یہ دستاویز اور اس پر درج کرونا سے متعلق معلومات کو یونیسیف اور عالمی ادارہ صحت نے فیک یعنی جعلی قرار دے دیا گیا ہے۔
سو اب تک پاکستانی کرونا وائرس سے متعلق جن باتوں پر یقین کرتے تھے جن کو کہ غلط اور جعلی قراردیا گیا ہے۔ ان میں مندرجہ ذیل اہم نکات شامل ہیں
کرونا وائرس کی عمر اور اسکے پھیلاؤ کا طریقہ
اس دستاویز سے اخذ کیا گیا عام خیال یہ ہے کہ کہ کرونا وائرس دھاتی سطح پر 12 گھنٹے تک زندہ رہتا ہے جبکہ انسانی ہاتھ یا جسم پر اسکی عمر 10 منٹ ہوتی ہے جبکہ یہ صرف سطح سے سطح کے ربط سے پھییلتا ہے۔ اب یہ معلومات جعلی قرار دے دی گئیں ہیں
کرونا وائرس ہوا سے نہیں پھیلتا
کرونا وائرس سے متعلق اب تک کے سب سے اہم اور بنیادی خیال کو مکمل طور پر غلط قرار دے دیا گیا ہے۔
وائرس کی ہاتھ پر عمر 10 منٹ ہے اس لئے پاکٹ سینیٹائزر کا استعمال آپ کو محفوظ بنا دے گا
یہ بات بھی مکمل طور پر جھٹلائی جا چکی ہے جس کے بعد اس وائرس کے خطرے میں مزید اضافہ ہوچکا ہے
گرم پانی پینے یا گرم پانی سے غسل لینے سے یہ وائرس ختم ہوجاتا ہے۔
یہ بات بھی اب لغو قرار دی جا چکی ہے۔ گرم پانی پینے یا اس سے نہانے سے وائرس کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔ آئس کریم سے پرہیز کا مشورہ بھی مکمل طور پر غلط قرار دے دیا گیا ہے۔
گرم درجہ حرارت پر یہ وائرس خود بخود ہلاک ہوجائے گا
عالمی ادارہ صحت اور یونیسیف نے کرونا سے متعلق اس سب سے بڑے ابہام کو بھی ختم کردیا ہے اور بتایا ہے کہ اس میں بھی کوئی صداقت نہیں۔
کرونا وائرس کا حجم 400 سے زیادہ ہے سو کوئی بھی ماسک اسکو ںطام تنفس میں داخلے سے روک سکے گا
پاکستان میں کرونا سے متعلق یہ فسانہ بھی زور شور سے گھڑا گیا ہے تاہم اب اس کے غبارے سے بھی ہوا نکال دی گئی ہے اور سے بھی کرونا سے متعلق جعلی دعویٰ قرار دیا گیا ہے۔
گرم پانی کے غرارے کرنے سے یہ وائرس ختم ہو جائے گا
اس خیال کو بھی مکمل طور پر رد کر دیا گیا ہے اور کہا گی اہے کہ اس میں کسی قسم کی کوئی صداقت نہیں ہے۔
https://twitter.com/WHOPakistan/status/1239771823887257600?s=20
یونیسف کے ٹویٹر ہینڈل سے یہ انتباہی ٹویٹ کی گئی جس میں لکھا گیا ہے کہ یہ دستاویز اور اس پر درج معلومات نہ صرف جعلی ہیں بلکہ اس پر موجود کرونا وائرس سے متعلق معلومات درست نہیں ہیں ۔ عالمی ادارہ صحت نے اس کی تصدیق کرتے ہوئے اسے ری ٹویٹ کیا ہے۔