کشمیر میں آٹھ ماہ کے طویل عرصہ کا کرفیو اور بھارت میں متنازع سٹیزن امینڈمنٹ بل مودی سرکار کی انتہا پسند ذہنیت اور مسلم دشمن سوچ کا عکاس ہے۔ ایک طرف مودی سرکار کشمیر میں کرفیو نافذ کر کے نہتے کشمیریوں کا حق خود ارادیت غصب کرتے ہوئے ان پر ظلم و ستم کے پہاڑ ڈھا رہی ہے تو دوسری جانب بھارت میں موجود مسلم کمیونٹی سے متعلق متنازع شہریت کا بل پاس کر کے مسلم کمیونٹی کی بھارتی شہریت کو منسوخ کرنے کے درپے ہے۔
کشمیریوں پر ظلم و ستم اور بھارتی مسلمانوں کو شہریت کے حق سے محروم کر کے ان کا قتل عام مودی سرکار کی ریاستی دہشتگردی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ مقبوضہ کشمیر، مہاراشٹر، ریاست آسام، کیرالا، ہریانہ، اروناچل پردیش، میگھالے اور بھارتی پنجاب میں مسلم کمیونٹی مودی کے عتاب اور اپنے جائز حقوق کی محرومی کا شکار ہے۔ شیوسینا اور دیگر ہندو انتہا پسند تنظیموں کے کارکنان مودی سرکار کی شہ پر مسلمانوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ ان حملوں سے درسگاہیں، یونیورسٹیاں اور دیگر تعلیمی ادارے بھی محفوظ نہیں ہیں۔
دہلی کی سنٹرل یونیورسٹی، جامعہ ملیہ اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی سمیت کئی تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طلبہ و طالبات کو متنازعہ شہریت کے بل پر احتجاج کرنے اور شہریت کا جائز حق مانگنے پر بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ چند میڈیا چینلز پر مسلم طلبہ و طالبات کو قتل کرنے کے واقعات کی بھی رپورٹنگ سامنے آئی ہے جس پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے عالمی انسانی حقوق کی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے بھرپور مذمت اور برہمی کا اظہار کیا۔
جرمن صحافی خاتون نے کشمیر میں خون آلود سڑکیں پوری دنیا کو دکھائیں کہ کس طرح نہتے کشمیریوں سے انسانیت سوز سلوک کیا جا رہا ہے۔ پاکستان، جاپان، ترکی اور چین سمیت کئی ممالک نے ان واقعات پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بھارت سے اس متنازعہ سٹیزن ایکٹ کی تمام مسلم مخالف شقیں ختم کرنے اور مقبوضہ کشمیر سے کرفیو اٹھاتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل کرنے پر زور دیا ہے مگر مودی اور اس کی لوک سبھا یعنی پارلیمنٹ کے سر پر جوں تک نہیں رینگی۔
بھارت سرکار نے نہ تو کشمیر سے کرفیو اٹھایا ہے اور نہ ہی انڈیا میں موجود مسلم کمیونٹی کو تحفظ فراہم کیا ہے۔ موجودہ حالات کے پیش نظر سیکولر ریاست کا کھوکھلا نعرہ بلند کرنے والے انڈیا کا اصل چہرہ اس وقت پوری دنیا کے سامنے عیاں ہے کہ کس طرح مودی سرکار سوچی سمجھی منصوبہ بندی کے تحت مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہے۔ مودی اور اس کی ہندو تنظیموں کی مسلم دشمنی ایشیائی خطے کو کسی نئی جنگ کی طرف دھکیلنے کا شاخسانہ بن کر پوری دنیا کی امن و سلامتی کیلئے سنگین خطرہ ثابت ہو سکتی ہے۔
اگر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل اور ذیلی اداروں نے بروقت کردار ادا نہ کیا تو پھر دو ایٹمی طاقتوں کے مابین ہونے والی خوفناک جنگ محض دو ممالک کی جنگ نہیں ہوگی بلکہ اس کی لپیٹ میں طول وعرض میں پھیلے تمام ممالک آئیں گے۔ یوں طالبان امریکہ مذاکرات سے پیدا ہونے والا امن و سکون وقتی ثابت ہوگا اور جلد ہی دنیا ایک نئی جنگ میں الجھ جائے گی۔
تمام مسلم ممالک ملی وحدت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اقوام متحدہ پر زور دیں کہ اقوام متحدہ بھارتی حکومت کو مسلم کمیونٹی اور بالخصوص کشمیر میں جاری جارحیت کو روکنے کا حکم دے۔ کرونا وائرس کی ستائی ہوئی دنیا اپنی لڑکھڑاتی ہوئی معیشت کے ساتھ اٹامک ورلڈ وار تھری یعنی تیسری ایٹمی جنگ عظیم کے خوفناک ایڈونچر کی متحمل نہیں ہوسکتی۔
کھول کر آنکھیں میرے آئینہ گفتار میں آنے والے
دور کی دھندلی سی تصویر دیکھ