اسٹیٹ بینک کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق فروری میں بیرونی سرمایہ کاری کا حجم 15 کروڑ 69 لاکھ ڈالر رہا جو گزشتہ مالی سال کے فروری کے مقابلے میں تین چوتھائی کم ہے۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ ملکی نجی شعبے میں فروری میں بیرونی سرمایہ کاری 44 فیصد جبکہ سرکاری شعبے میں 93 فیصد کم ہوئی ہے۔
اعلامیے کے مطابق فروری میں اسٹاک مارکیٹ سے تقریباً 2 کروڑ ڈالر نکالے گئے جو گزشتہ سال فروری میں نکالی گئی سرمایہ کاری سے تقریباً 50 فیصد کم ہے۔
اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ فروری میں براہ راست ساڑھے پندرہ کروڑ ڈالرکی سرمایہ کاری ہوئی ہے جو فروری 2020 کے مقابلے 30 فیصد کم ہے، مالی سال کے 8 ماہ میں اسٹاک مارکیٹ سے 25.63 کروڑ ڈالر سرمایہ نکالا گیا۔
مرکزی بینک کے مطابق جولائی سے فروری کے دوران ملک میں بیرونی سرمایہ کاری 77 فیصد کم ہوکر 91 کروڑ ڈالر رہی جبکہ 8 ماہ میں نجی شعبے میں بیرونی سرمایہ کاری 42 فیصد کم ہوکر ایک ارب 4 کروڑ ڈالر رہی۔
سرکاری شعبے سے بیرونی سرمایہ کاروں نے 8 مہینوں میں 13 کروڑ ڈالر نکالے ہیں۔ یاد رہے کہ ا س سے قبل ادارہ شماریات بتا چکا ہے کہ پاکستان کے امپورٹ بل میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوا ہے جس میں 5 ارب ڈالر سے زائد کی رقم کی صرف اشیا خورد و نوش ہی امپورٹ کی گئیں ہیں۔