Get Alerts

'عمران خان عدالتوں کی مدد سے عدلیہ کو آنکھیں دکھا رہے ہیں'

'عمران خان عدالتوں کی مدد سے عدلیہ کو آنکھیں دکھا رہے ہیں'
لاہور ہائی کورٹ ایک جانب نہر پہ لگے درخت کاٹنے کی اجازت نہیں دیتی اور دوسری جانب اسے پی ٹی آئی کارکنان کی جانب سے نہر کو آلودہ کرنے پر کوئی اعتراض نہیں ہے۔ عدالتوں کا یہ دہرا رویہ ہے اور عمران خان عدالتوں کی مدد سے عدالتوں پر چڑھائی کر رہے ہیں۔ عدلیہ کو آنکھیں دکھانے کے لئے انہیں عدلیہ کے ایک حصے کی حمایت حاصل ہے۔ وہ عدلیہ کے ایک حصے کے لاڈلے بن کر دوسرے حصے کو آنکھیں دکھا رہے ہیں۔ مجھے قوی امید ہے لاہور ہائی کورٹ کل آئی جی اور سی سی پی او کو کٹہرے میں کھڑا کر کے ہتھکڑیاں لگوا دے گی۔ یہ کہنا ہے مزمل سہروردی کا۔

نیا دور ٹی وی کے ٹاک شو 'خبر سے آگے' میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ حالیہ تمام کارروائی کا نتیجہ یہ نکلا ہے کہ عمران خان نے اپنے اوپر فرد جرم عائد نہیں ہونے دی۔ دوسری بات یہ کہ عمران خان کے ناقابل ضمانت وارنٹ گرفتاری بھی جاری ہو جائیں تب بھی انہیں گرفتار نہیں کیا جا سکتا۔ تیسری بات یہ کہ عدلیہ کا ایک حصہ عمران خان کی حمایت کر رہا ہے۔ لاہور ہائی کورٹ انہیں مکمل سپورٹ کر رہی ہے جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ اس طرح ان کی مدد نہیں کر رہی۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کی جانب سے گاڑی میں حاضری لگوانا ایک وی آئی پی سلوک ہے۔ کیا اس ملک میں عام آدمی کو یہ حق حاصل ہے؟ کل عدالت کہہ دے گی کہ آپ گھر بیٹھے رہیں اور عدالتی اہلکار آپ کے گھر آ کر حاضری لگوا لے گا۔ اب یہ فیصلہ کرنا ہوگا کہ ریاست میں قانون کی حکمرانی ہوگی یا مقبولیت کی۔ عمران خان ثابت کر رہے ہیں کہ وہ قانون سے بالاتر ہیں اور یہ ثابت کرنے میں عدلیہ کا ایک حصہ بھی انہیں مکمل سپورٹ کر رہا ہے۔

تحقیقاتی صحافی اعزاز سید نے کہا کہ عمران خان نے معمول بنا لیا ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہونے کے لئے جب بھی گھر سے نکلتے ہیں کارکنان کو شیلڈ بنا کر ساتھ لاتے ہیں تاکہ عدلیہ پر دباؤ ڈالا جا سکے۔ پولیس کی کوشش ہوتی ہے کوئی جانی نقصان نہ ہو جائے اور عمران خان اسی بات کا فائدہ اٹھاتے ہیں۔ عمران خان کو پرامن طریقے سے عدالت میں لانے کے دو طریقے ہیں؛ پہلا یہ کہ عدلیہ ان پر کارکنان ساتھ لانے پر پابندی عائد کرے اور دوسرا طریقہ یہ ہے کہ ان کی گرفتاری ہو جائے اور عدالت میں ان کا ٹرائل کیا جائے۔

صحافی افضل سیال نے بتایا کہ زمان پارک کے باہر کینال روڈ پر پچھلے ڈیڑھ دو ماہ سے کیمپ لگے ہوئے ہیں اور روزانہ کی بنیاد پر ہزاروں لوگوں کو تکلیف کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ آج کے آپریشن کے بعد تمام تجاوزات ختم کر دی گئی ہیں۔ 60 سے 70 حامیوں نے مزاحمت کی جب پولیس نے گھر کے اندر سرچ آپریشن کیا۔ پولیس پر آج بھی پٹرول بم پھینکے گئے۔ ایک کارکن نے فائرنگ بھی کی۔ پولیس نے میڈیا کے کیمروں کی موجودگی میں اسلحہ، کینچے اور پتھر گھر سے برآمد کیے اور لگ بھگ 60 آدمیوں کو گرفتار کیا۔

پروگرام کے میزبان مرتضیٰ سولنگی تھے۔ 'خبر سے آگے' ہر پیر سے ہفتے کی شب 9 بج کر 5 منٹ پر نیا دور ٹی وی سے پیش کیا جاتا ہے۔