پرنسس آف ویلز، برطانوی شاہی خاندان کی بڑی بہو کیٹ مڈلٹن کے حوالے سے متعدد افواہیں گردش کررہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر خبریں گردش کررہی ہیں کہ برطانوی شہزادی ’لاپتا‘ ہیں یا وہ سرجری کے دوران ’کومہ‘ چلی گئی ہیں یا شہزادہ ولیم نے کیٹ مڈلٹن کو چھوڑ دیا۔
رواں سال کے مہینے جنوری میں کیٹ مڈلٹن کی جانب سے ایبڈامینل سرجری کرائی گئی تھی، جس کے بعد سے اب تک وہ منظر عام سے غائب ہیں۔ ان کی اس خاموش اور عدم موجودگی کے حوالے سے برطانوی شاہی خاندان کی جانب سے کوئی تسلی بخش جواب بھی نہیں آرہا کہ جس سے یہ افوہیں دم توڑ دیں۔
پیٹ کی سرجری کے بعد کیٹ مڈلٹن کو واضح طور پر عوامی تقریبات میں نہیں دیکھا گیا اور ان کی صحت کے حوالے سے بھی شاہی محل نے سرجری کے بعد کوئی بیان جاری نہیں کیا۔
شہزادی کیٹ مڈلٹن کو آخری بار کرسمس کے موقع پر دیکھا گیا تھا اور بعد ازاں اِن کے ونڈسر پیلس میں پیٹ کی سرجری کے بعد صحت یاب ہونے کی اطلاعات سامنے آئی تھیں۔
اپنی ذات سے متعلق پھیلی افواہوں سے نمٹنے کے لیے کیٹ مڈلٹن نے ’مدرز ڈے‘ کے موقع پر اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹ پر ایک تصویر شیئر کی تھی جو کہ بعد ازاں جعلی نکلی اور کیٹ نے خود اس کا اعتراف بھی کیا تھا۔
خبر رساں ادارے رائٹرز اور دیگر اداروں نے رپورٹس شائع کی تھیں کہ شہزادی کی تصویر ایڈٹ شدہ لگتی ہے. الجزیرہ اور این بی سی جیسی معروف اداروں کے فوٹو ایڈیٹرز نے ایڈیٹنگ میں ہونے والی غلطیوں کے بارے میں تفصیلی ویڈیوز بنائیں، جس میں اس بات پر روشنی ڈالی گئی کہ تصویر کیسے فیک ہو سکتی ہے۔
تاہم شاہی محل نے اس حوالے سے کوئی وضاحت جاری نہیں کی تھی البتہ کیٹ مڈلٹن کے آفیشل ٹوئٹر ہینڈل سے ایڈٹ شدہ تصویر شیئر کرنے پر معافی مانگی گئی تھی۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر 1 اعشاریہ 6 ملین فالوورز والے صارف میٹ والاس کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ ’خبر گردش کر رہی ہے کہ کیٹ مڈلٹن کو شاہی خاندان نے قتل کر دیا ہے‘۔ شاہی خاندان شاہی بہو کی ان ایڈیٹ تصویر جاری کرنے میں ناکام رہا ہے۔
صارف میٹ والاس کا مزید کہنا تھا کہ شاہی خاندان اس صورتحال سے بھاگ رہا ہے۔ اس طرف اشارہ کر رہا ہے کہ کیٹ مڈلٹن کو منظر عام پر آنے میں بہت وقت لگے گا۔
صارف نے کہا کہ اب تک کیٹ کی جانب سے کوئی پیغام عوام کو نہیں دیا گیا ہے۔ حتٰی کہ لکھا ہوا بھی نہیں۔ واضح رہے کیٹ سے متعلق افسوسناک خبریں گردش کر رہی ہیں.عوام اس حوالے سے پریشان ہیں۔
صارف نے مزید لکھا کہ کنگ چارلز کے قریبی رشتہ دار تھوماس کنگسٹن نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی تھی۔ ان کی آخری رسومات میں بھی کیٹ مڈلٹن نظر نہیں آئیں۔
صارف نے اپنے دعوے میں مزید بتایا کہ شہزادے ولیم آخری رسومات میں موجود تھے۔ تاہم کیٹ مڈلٹن غائب رہیں۔
میٹ نے اپنے ایک اور پوسٹ میں اس طرف بھی اشارہ کیا ہے کہ تھیوریز اس طرف بھی اشارہ کر رہی ہیں کہ کیٹ اس وقت مینٹل ہیلتھ کے ادارے میں زیر علاج ہیں۔
دوسری جانب ڈیانا والاس نامی صارف نے ایک دعویٰ کیا کہ میں نے ثبوت حاصل کر لیے ہیں کہ کیٹ کو قتل کیا گیا ہے۔ بالکل اسی طرح جس طرح ڈیانا کو قتل کیا تھا۔
جس پر پوسٹ کے نیچے ہی کمیونٹی نوٹس آ گیا۔فیکٹ چیک کے طور پر موجود اس نوٹ پر واضح لکھا تھا کہ کیٹ کی سرجری ہوئی تھی، کسی کو معلوم نہیں ہے وہ کہاں ہے، تاہم انہیں قتل نہیں کیا گیا۔
ایک اور سوشل میڈیا صارف نے لکھا کہ کیٹ مڈلٹن کے وکیل کا ماننا ہے کہ شاہی بہو انتقال کر گئی ہیں، صارف کے مطابق وکیل نے مزید بتایا کہ اگر انہیں منظر عام پر نہیں لایا گیا تو انہیں (وکیل کو) رپورٹ کرنے پرمجبور کیا جائے گا۔
برطانوی ٹیلی ویژن پریزینٹر پیئرز مورگن نے دعویٰ کیا کہ دی پرنس اینڈ پرنسز آف ویلز شہزادہ ولیم (کیٹ کے شوہر) کیٹ کی صحت سے متعلق کچھ چھپانے کی کوشش کر رہے ہیں۔
مورگن نے الزام لگایا کہ انہیں کچھ ایسی باتیں بتائی گئیں جن کی وہ تصدیق نہیں کر سکتے کہ وہ سچ ہیں لیکن اگر وہ باتیں سچ ہیں تو شاہی خاندان کے اندر جاری معاملات کافی تشویشناک ہوں گے۔
آنجہانی برطانوی شہزادی ڈیانا کے بھائی ایرل سپینسر نے بھی کیٹ مڈلٹن کے منظر عام سے غائب ہونے پر اپنے فکرمندی کا اظہار کیا۔ایرل سپینسر نے بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ مجھے اس بات کی فکر ہے کہ سچ کیا ہے۔
اُنہوں نے کیٹ مڈلٹن کے منظر عام سے غائب ہونے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کا موازنہ اپنی بہن شہزادی ڈیانا کی صورتحال سے کیا۔
ایرل سپینسر نے کہا کہ شہزادی ڈیانا جن حالات سے گزریں وہ بہت خطرناک تھے۔ میں جب بھی 1997 اور ڈیانا کی موت کی طرف مڑ کر دیکھتا ہوں تو مجھے لگتا ہے کہ وہ بہت چونکا دینے والی خبر تھی۔
اُنہوں نے کہا کہ شہزادی ڈیانا کی موت کے حالات اتنے چونکا دینے والے تھے کہ فوٹو گرافرز کے مشہور گروپ پاپرازی کی حمایت کرنے والی پوری انڈسٹری کو محتاط رہنے پر مجبور کردیا تھا۔
یاد رہے کہ کیٹ مڈلٹن پیٹ کی سرجری ہونے کے بعد کئی مہینوں سے منظر عام پر نظر نہیں آئیں جس کے نتیجے میں سوشل میڈیا پر ان کی صحت کے حوالے سے مختلف قسم کی قیاس آرائیاں کی جارہی ہیں۔