ڈیرہ اسماعیل خان سے ایک اور دل دہلا دینے والا واقعہ منظر عام پر

ڈیرہ اسماعیل خان سے ایک اور دل دہلا دینے والا واقعہ منظر عام پر
از ملک رمضان اسراء

(خصوصی رپورٹ) دور جدید میں بھی جہالت سر چڑھ کر بول رہی ہے، تبھی تو ڈیرہ اسماعیل خان کے دور دراز  گاؤں چڑا پولاد میں مقامی وڈیروں نے عنایتی نامی ایک غریب نوجوان کو جوتوں کا ہار پہنا کر با اثر شخص کی رہائش گاہ لے جا کر معافی منگوائی۔

ذرائع کے مطابق یہ واقعہ 16 تاریخ بروز بدھ گاؤں چڑا پولاد ضلع ڈیرہ اسماعیل میں پیش آیا۔ جب مجھے علم ہوا تو میں نے جا کر مذکورہ شخص سے بات کی مگر انہوں نے وڈیروں کے خوف سے قانونی کارروائی نہ کرنے سمیت ویڈیو بیان دینے سے بھی انکار کر دیا۔ تاہم انہوں نے بتایا کہ ان پر ایک جھوٹا الزام لگا کر ان کے سمیت پورے خاندان کی علاقے بھر میں بےعزتی کی گئی۔ یہاں پر مقامی لوگوں نے بھی بتایا کہ اس نوجوان پر مقامی با اثر شخص کی بیٹی کے ساتھ تعلقات کے شبہ میں پکڑا گیا تھا، جبکہ موقع پر خوب پٹائی کے بعد مقامی وڈیرے نے فیصلہ سنایا کہ نوجوان خود گلیوں، کوڑا دان پر جا کر پرانی جوتیاں جمع کرے جس کے بعد اسے گلے میں انہی کی جمع کی گئی جوتیاں پہنا کر مقامی با اثر شخص کی رہائش گاہ پر لے جاکر معافی منگوائی جائے گی، اور پھر ہو بہو اسی طرح کیا بھی گیا۔

مقامی وڈیرے چونکہ طاقتور ہیں اس لئے عنایتی نامی نوجوان کسی قسم کی قانونی کارروائی کرنے سے مکمل طور پر گریزاں ہے اور میڈیا پر ویڈیو  بیان وغیرہ دینے سے بھی مکمل انکاری۔ جب میں نے اگلے روز مقامی وڈیرے سے اس بات کی تصدیق کرنے کے لئے فون کیا تو انہوں نے مجھے کہا کہ آپ یہ خبر آگے بالکل نہ بھیجیں یعنی دوسرے لفظوں میں مجھ پر دباؤ ڈالا گیا کہ یہ خبر لیک نہیں ہونی چاہئے ورنہ تمہارے ساتھ بھی کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

اس وقت علاقے میں خوف و ہراس کی وجہ سے کوئی بھی شخص اس حوالے سے بات چیت کرنے کو تیار نہیں جبکہ تین روز گزر جانے کے باوجود مقامی انتظامیہ بھی خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ ابھی تک قانون نافذ کرنے والے اداروں نے آ کر اس کی تحقیق تک کی زحمت نہیں کی ہے، کیونکہ مقامی وڈیرے نہ صرف بہت زیادہ با اثر بلکہ طاقتور بھی ہیں۔

لہٰذا ایسے علاقوں میں اس قسم کے متعدد واقعات ہو چکے جبکہ شریفاں بی بی جیسے مشہور وقعات سمیت قبرستانوں تک پر قبضہ کرنے کے واقعات معمول بن چکے ہیں، کیونکہ ایسے افراد کے خلاف کارروائی کرنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ غربت کی چکی میں پسے غریب و بے بس  لوگ چپ سادھے ہوئے ہیں تاکہ آئندہ کوئی وڈیرہ ان پر یہ ظلم و ستم کے پہاڑ نہ ڈھا دے۔

ان علاقوں میں قانون نام کی کوئی چیز ہی نہیں اور اگر ایسا ہو بھی تو طاقتور شخص اپنے پیسے کے بل بوتے پر سب کچھ بدل کر رکھ دیتا ہے اور ایسے لاچار لوگوں کے لئے ذلت و رسوائی ہمیشہ ہمیشہ کیلئے مقدر بن جاتی ہے۔