حماس کے اسرائیل پر داغے جانے والے راکٹ دہشت گردی نہیں، جارحیت کے خلاف مزاحمت کی شکل ہیں: بھارتی سول سوسائٹی

حماس کے اسرائیل پر داغے جانے والے راکٹ دہشت گردی نہیں، جارحیت کے خلاف مزاحمت کی شکل ہیں: بھارتی سول سوسائٹی
معروف بھارتی مصنفہ اروندھتی رائےکی قیادت میں بھارتی سول سوسائٹی کے ایک گروپ نے فلسطینی سرزمین سے اسرائیل پر داغے جانے والے راکٹوں کو فلسطینوں کی مزاحمت قرار دیا. بھارتی انگریزی روزنامہ دی ہندو کے مطابق بھارتی مصنفین کی تنظیم ناینترا ساہگل کے اراکین نے موقف اپنایا ہے کہ اسرائیلی آباد کار فلسطینی سرزمین پر قابض ہیں اور اسکی بنیاد پر فلسطین سے اسرائیل پر داغےجانے والے راکٹ دراصل وہ مزاحمت ہیں جسے عالمی قوانین کی حمایت حاصل ہے۔ تنظیم نے مزید کہا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی بچوں کا قتل عام کر رہی ہے اور فلسطینیوں پر الزام تراشی کو بہانہ بنا کر انکی سرزمین پر قابض ہونا چاہتی ہے۔
مصنفین کی تنظیم نے مزید وضاحت کی کہ غزہ سے داغے گئے میزائلوں کو بربریت کے معنی دئیے جا سکتے ہیں نہ انہیں بربریت کا آغازِ کہا جا سکتا ہے کیونکہ یہ راکٹ مزاحمتی حکمت عملی کے تحت فائر کئے گئے ہیں۔ ۔تنظیم نے زور دیا کہ عالمی قوانین اسرائیل کے غزہ میں غیر قانونی قبضہ کے خلاف اس مزاحمت کی حمایت کرتے ہیں۔ آرون دتی رائے کی قیادت میں گروپ نے مصر سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ وہ غزہ سے گزرنے والی اپنی فضائی حدود کو نو فلائی زون قرار دے دوسری طرف گروپ نے عرب دُنیا پر بھی تنقید کی ہے اور عرب ریاستوں پر مظلوم فلسطینیوں کے حق میں موثر آواز بلند نہ کرنے کا الزام عائد کیا ہے۔
صف اول کے فنکاروں، ادیبوں اداکاروں اور مصنفوں پر مشتمل اس گروپ نے اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کی 1960 کی قراداد نمبر 1514 کا حوالہ بھی دیا ہے جس میں نوآبادیاتی نظام کے خاتمہ کی حمایت کی گئی ہے
بھارتی سول سوسائٹی کی جانب سے یہ مشترکہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب بی جے پی کے اکثر غیر حکومتی اراکین اسرائیل کو شاباش دیتے نظر آرہے ہیں اور بھارتی الیکٹرانک میڈیا کی ایک کثیر تعداد بھی فلسطینی اقدامات کو دہشت گردی قرار دے رہی ہے جسے بھارتی سول سوسائٹی نے مزاحمت اور عالمی قوانین کے تحت انکا حق قرار دیا ہے۔ اسرائیل کے وزیر اعظم نے جن ممالک کا شکریہ ادا کیا ان میں انڈیا کا پرچم شامل نہیں تھا حالانکہ انڈیا کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رہنما اور دائیں بازو کے نظریات کے حامل افراد مسلسل اسرائیل کی پیٹھ تھپتھپا رہے ہیں اور سوشل میڈیا پر اس کے اقدامات کا دفاع کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اس حوالے سے بی بی سی نے تفصیل دیت ہوئےلکھا کہ انڈیا کی جانب سے سرکاری سطح پر اسرائیل کی حمایت میں کوئی باضابطہ بیان جاری نہیں کیا گیا ہے۔ بلکہ انڈیا نے اتوار کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ورچوئل اجلاس میں حالیہ کشیدگی ختم کرنے پر زور دیا ہے۔

سلامتی کونسل کے اجلاس کے بعد اقوام متحدہ میں انڈیا کے ایلچی ٹی ایس ترومورتی نے کہا ہے کہ یروشلم اور غزہ میں جاری تشدد سے متعلق انڈیا کو تشویش لاحق ہے۔ انڈین سفیر نے کہا کہ ’انڈیا ہر طرح کے تشدد کی مذمت کرتا ہے اور فوری طور پر تناؤ ختم کرنے کی اپیل کرتا ہے۔‘ ترومورتی نے کہا کہ انڈیا فلسطینیوں کے جائز مطالبے کی حمایت کرتا ہے اور دو ریاستی نظریے کے تحت (اس تنازعے کے) حل کے لیے پرعزم ہے۔‘انھوں نے کہا کہ’انڈیا غزہ کی پٹی سے راکٹ حملوں کی مذمت کرتا ہے، اسی طرح اسرائیلی انتقامی کارروائیوں میں خواتین اور بچوں سمیت بڑی تعداد میں عام شہریوں کی ہلاکت انتہائی افسوسناک ہے۔‘ انھوں نے کہا کہ ’ان حملوں میں ایک انڈین شہری کی موت ہوئی ہے جو اشکلون میں نرس تھیں، ہمیں ان کی موت کا شدید رنج ہے۔‘