اسرائیل کی نئی حکومت نے فلسطین کو زائد المعیاد کرونا ویکسین بھیج دی: فلسطین کا احتجاج، ڈیل منسوخ

اسرائیل کی نئی حکومت نے فلسطین کو زائد المعیاد کرونا ویکسین بھیج دی: فلسطین کا احتجاج، ڈیل منسوخ
اسرائیل نے فلسطین کو زائد المعیاد کورونا ویکسین فراہم کردیں جس پر احتجاج کرتے ہوئے فلسطین اتھارٹی نے ویکسین خریداری کے معاہدے کو منسوخ کر دیا

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق ایک معاہدے کے تحت اسرائیلی حکام نے مغربی کنارے کے رہائشیوں کو لگانے کے لیے کورونا ویکسین کی کھیپ  بھجیی تھی تاہم ان ویکسینز کی ایکسپائری انتہائی قریب تھی۔

فلسطین اتھارٹی نے زائد المعیاد ویکسین بھیجنے پر نہ صرف شدید احتجاج کیا بلکہ اسرائیل سے ویکسین خریدنے کے معاہدے کو بھی منسوخ کردیا۔ اسرائیل کی نئی حکومت نے غزہ کے علاقے میں ویکسینیشن کرانے کا اعلان کیا تھا۔ اسرائیل میں ویکسینیشن مکمل ہونے کے بعد پورے ملک میں معمولات زندگی کو بحال کردیا گیا ہے تاہم مغربی کنارے کے علاقے میں آباد 45 لاکھ فلسطینیوں کی ویکسینیشن نہیں کی گئی تھی جس پر اسرائیل پر شدید تنقید کی گئی تھی۔

اسرائیل میں قائم ہونے والی نئی حکومت نے اعلان کیا تھا کہ مغربی کنارے میں ویکسینیشن کے لیے فائزر کی 14 لاکھ ویکسین فراہم کریں گے تاہم یہ ویکسین زائد المعیاد ہونے کے قریب ہوں گی۔

فلسطین اتھارٹی کے اسرائیل سے کورونا ویکسین کی خریداری کے معاہدے پر فلسطینی شہریوں نے بھی تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور حماس نے بھی مخالفت کی تھی جس پر  فلسطین کے وزیر صحت کا کہنا تھا کہ معاہدہ اسرائیل کے ساتھ نہیں بلکہ فائزر کمپنی کے ساتھ کیا ہے۔

اسرائیل میں نئی حکومت

اسرائیل کی پارلیمان نے گزشتہ اتوار کو نئی اتحادی حکومت کے قیام کی منظوری دے دی اور اس طرح بنیامن نتن یاہو کے 12 سالہ اقتدار کا اب خاتمہ ہو گیا ہے۔





دائیں بازو کے قوم پرست نفتالی بینیٹ نئے وزیر اعظم کے عہدے کا حلف اٹھا لیا ہے اور حکومت کی تبدیلی کی قیادت کی ہے۔ انھوں نے اپنے خطاب میں اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ وہ سیاسی تعطل کے دو سالوں میں چار انتخابات میں حصہ لینے والی قوم کو متحد کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان کی حکومت تمام لوگوں کے لیے کام کرے گی اور اس کی ترجیحات تعلیم ، صحت اور اصلاحات ہوں گی۔


اسرائیل کی نئی حکومت اور فلسطینیوں کا موقف





دوسری جانب فلسطینیوں کے نمائیندوں نے نئی حکومت کو مسترد کر دیا ہے۔ فلسطین کے صدر محمود عباس کے ترجمان نے کہا ہے کہ ’یہ اسرائیل کا اندرونی معاملہ ہے۔ ہمارا موقف ہمیشہ سے واضح رہا ہے کہ ہم کیا چاہتے ہیں کہ 1967 میں یروشلم کے دارالحکومت کی حیثیت سے سرحدوں پر واقع فلسطینی ریاست ہو۔ غزہ پر کنٹرول رکھنے والے اسلام پسند گروہ حماس کے ایک ترجمان نے کہا یہ ایک قبضہ اور نوآبادیاتی وجود ہے ، جس سے ہمیں اپنے حقوق واپس لینے کے لیے طاقت کے ساتھ مزاحمت کرنی چاہیے۔