دوا ساز ادارے فائزر نے عالمی وبا کورونا وائرس سے بچائو کیلئے ایک ایسی گولی ایجاد کر لی ہے جو موت کا خطرہ 90 فیصد تک کم کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔ پاکستانیوں کو تجسس ہے کہ یہ دوا پاکستان میں کب دستیاب ہوگی۔
اس حیرت انگیز گولی کا نام ’پیکسلووڈ‘ ہے۔ دوا ساز ادارے نے دنیا کے 95 ترقی پذیر اور غریب ممالک کو یہ دوا دینے کیلئے معاہدہ کر لیا ہے جس کے بعد اس کی رجسٹریشن کا عمل تیز ہو چکا ہے۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ اس سے قبل امریکی دوا ساز کمپنی ’مرک‘ نے بھی ایسی ہی گولی ایجاد کی تھی۔ برطانیہ دنیا کا ایسا پہلا ملک ہے جس نے اس کی لاکھوں خوراکوں کا آرڈر دیدیا ہے۔ اب عالمی صحت کے اداروں سے منظوری ملنے کے بعد فائزر کی گولی بھی جلد ہی عام میڈیکل سٹورز پر دستیاب ہوگی۔
لیکن افسوسناک خبر یہ ہے کہ حکومت پاکستان نے کورونا سے بچائو کی اس گولی کو حاصل کرنے کیلئے کوئی پلاننگ ہی نہیں کی ہے۔ ترجمان وزارت صحت ساجد شاہ کا کہنا ہے ہمیں اس بات کا انتظار ہے کہ پہلے فائزر کو امریکا میں رجسٹریشن مل جائے، اس کے بعد امید ہے پاکستان میں بھی رجسٹریشن کیلئے یہ کمپنی درخواست دے گی۔
ساجد شاہ کا کہنا تھا کہ تاہم کورونا کی وبائی صورتحال خراب ہوئی تو ڈریپ کسی بھی دوا کو ہنگامی بنیادوں پر منگوانے کی منظوری دے سکتا ہے۔ لیکن اس کیلئے ضروری ہے کہ وہ کمپنی ڈریپ کو ایسی درخواست دے۔ سب سے پہلے ڈریپ کا رجسٹریشن بورڈ اس دوا کومنظور کرے گا، پھر اس کی قیمت طے کی جائے گی پھر اسے منگوانے کا مرحلہ آئے گا۔
ادھر ڈریپ حکام کا کہنا ہے کہ اسی ہفتے ادارے کے رجسٹریشن بورڈ کا اجلاس ہو رہا ہے۔ تاہم ایجنڈے پر فائزر دوا کی منظوری شامل نہیں ہے۔ جب درخواست آ جائے تو عام طور پر اس کے آرڈر تک کے مرحلے میں تین چار ہفتے تک لگتے ہیں۔
یہ بات ذہن میں رہے کہ پاکستان میں اب تک کورونا سے 28 ہزار چھ سو اموات ہو چکی ہیں۔ پاکستان میں تقریباً 4 کروڑ 80 لاکھ افراد کو کورونا ویکسین بھی لگائی جا چکی ہے جبکہ مرض کی شدت میں حالیہ ہفتوں میں کچھ کمی دیکھی جا رہی ہے۔