پاکستان نے ہتھیاروں کے نظام ' ابابیل ویپن سسٹم' کا کامیاب تجربہ کیاہے۔ آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ میزائل سسٹم کے تجربے کا مقصد اپنے ڈیٹرنس کو مضبوط بنانا ہے ۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ ( آئی ایس پی آر) کی جانب سے جاری بیان کے مطابق میزائل سسٹم کے تجربے کا مقصد اپنے ڈیٹرنس کو مضبوط بنانا اور مختلف ڈیزائن، تکنیکی پیرامیٹرز اور ہتھیاروں کے نظام کے مختلف ذیلی نظاموں کی کارکردگی کا جائزہ لینا ہے۔
آئی ایس پی آر کے مطابق میزائل سسٹم کا مقصد کسی بھی ممکنہ جارحیت کی روک تھام کو مضبوط بنانا اور اس کی مکمل طور پر فعالیت کے ذریعے خطے سٹریٹجک استحکام کو بڑھانا ہے۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کو جنرل ساحر شمشاد مرزا، سٹریٹجک پلانز ڈویژن اور سٹریٹجک فورسز کمانڈ کے سینئر افسران، سٹریٹجک اداروں کے سائنسدانوں اور انجینئرز نے کامیاب تجربے کا مشاہدہ کیا۔
چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی نے اس کامیاب تجربے میں تکنیکی صلاحیت، لگن اور عزم کو سراہا۔ صدرمملکت، وزیراعظم اور سروسز چیفس نے بھی اس کامیابی پر سٹریٹجک فورسز کے تمام ارکان کو مبارکباد دی۔
پاکستان کا ہتھیاروں کے نظام ابابیل کا کامیاب تجربہ، آئی ایس پی آر pic.twitter.com/3z9yhyUYMa
— Naya Daur Videos (@nayadaurpk_urdu) October 18, 2023
واضح رہے کہ جنوری 2017 میں پاکستان نے 2200 کلومیٹر تک پرواز کرنے والے پہلے ابابیل میزائل کا کامیاب تجربہ کیا تھا جو کہ زمین سے زمین تک مار کرنے والا ابابیل میزائل 2200 کلومیٹر تک پرواز کرسکتا ہے۔
پاکستان نے 9 اپریل 2022 کو زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ’شاہین تھری‘ کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔
ئی ایس پی آر کے اعلامیے میں بتایا گیا تھا کہ بیلسٹک میزائل شاہین تھری کے آزمائشی تجربے کا مقصد میزائل کے ڈیزائن اور تکنیکی پیرامیٹرز کو دوبارہ جانچنا تھا۔
12 اگست 2021 کو پاکستان نے زمین سے زمین پر مار کرنے والے بیلسٹک میزائل ’غزنوی‘ کا کامیاب تجربہ کیا تھا۔
پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ نے بتایا تھا کہ بلیسٹک میزائل غزنوی زمین سے زمین پر مار کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے اور تجربے کا مقصد آرمی سٹریٹجک کمانڈ فورس کی آپریشنل تیاریوں کو یقینی بنانا ہے جبکہ ہتھیاروں کے نظام کے تکنیکی پیرامیٹرز کی ازسرنو توثیق بھی ایک مقصد تھا۔