قائد اعظم محمد علی جناح نے انگریزوں کے ایجنٹوں اور کانگرس کے دلالوں کو بیک وقت مات دے کر پاکستان کے قیام کا تاریخ ساز کارنامه سرانجام دیا.
قائد اعظم کی وفات اور پہلے وزیراعظم لیاقت علی کی شہادت کے بعد پاکستانیت کے بجائے لسانیت کا بے سمت سفر مسلط ہوگیا آج پاکستان کی نوجوان نسل اپنے وطن میں پاکستانیت کا فروغ چاهتی ہے.
سیاسیات کے پروفیسروں اساتذه کرام اور طلباو طالبات سے گزارش ہے که میری آواز سنو۔
ہم پاکستان کو نیشن سٹیٹ بنانا چاہتے ہیں۔ ایٹمی میزائلوں کو افغان جنگجوؤں کے بجائے پاکستان فوج کے ہیروز رانا شبیر شریف, عزیز بھٹی, راشد منہاس اور راجا سرور کی نسبت سے رانا میزائل, بھٹی میزائل ,منہاس میزائل اور راجا میزائل سے منسوب کیا جائے۔ اس سے پاکستانی نوجوانوں میں پاکستانیت کو فروغ ملے گا ماضی میں مسلط بددیانت ٹولے نے پاکستان اور پاکستانیوں کی قومی شناخت کو مٹانے کی کوشش کی۔ نوجوان نسل میں پاکستانیت کو فروغ دینے کے لئے نیشن سٹیٹ بنانا چاہتے ہیں تاکہ پاکستان کا ہر نوجوان اپنی پاکستانیت پر فخر کر سکے اور انٹرنیشنل کمیونٹی میں پاکستان کا باوقار امیج ابھر کر سامنے آئے.
ہمارے راجپوت قبائل نے پانچ ہزار سال قبل ہڑپه اور موئنجوڈرو کی بنیاد رکھی اور ہڑپہ اور موئنجوڈرو سے دنیا کے مختلف علاقوں میں تجارت ہوتی تھی۔ اور ہمارے راجپوت قبائل نے حضرت عیسی سے 326 سال قبل تکشیلا یونیورسٹی
(ٹیکسلا یونیورسٹی) بنائی. راجپوت قبائل پاکستان کے استحکام کی ضمانت ہیں. ہمارا ارباب اختیار سے مطالبه ہے که اسپیکر قومی اسمبلی یا چیئرمین سینٹ راجپوت قبائل سے ہونا چاہیئے. پاکستان کے قومی ہیروز عزیز بھٹی ,راجا سرور اور راشد منہاس کی ملک و قوم کے لئے تاریخی قربانیوں سے نوجوان نسل کو متعارف کرانے کے لئے خصوصی ڈرامے نشر کیئے جائیں.
1947 میں تقسیم ہند کے نتیجے میں انڈیا اور پاکستان کی آزاد ریاستیں وجود میں آئی دونوں ممالک میں وفاقی نظام ہے. انڈیا میں تمام صوبوں کو آبادی کے لحاظ سے سینٹ میں نمائندگی دی گی ہے جبکه پاکستان میں 1973 کے آئین میں پنجاب کی اکٹریت کو اقلیت میں بدل کر استحصال پنجاب کیا گیا ہے. 62 فیصد آبادی والے پنجاب کو 23سیٹ اور 38 فی صد والے تین صوبوں کو 69 سیٹ سینٹ میں دے کر پنجاب کے ساتھ سراسر ناانصافی کی گئی ہے کیونکه پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں کے مشترکه اجلاس میں پنجاب کی اکٹریت کو اقلیت میں تبدیل کر دیا گیا ہے . لاہور ڈویژن سے کم آبادی والے بلوچستان کو یحیحی خان کی غیر آیئنی حکومت نے صوبے کادرجہ دیا اور 1973 کے آئین مین بلوچستان کو 62فیصد آبادی والے پنجاب کے مساوی سینٹ میں نمائیندگی دے کر جمہوریت کے نام پر بھونڈا مذاق کیا گیا۔
فاٹا کے خیبر پی کے میں انضمام کے وقت فاٹا کی سینٹ کی چار سیٹ ختم کرنے کے بجائے 2024 تک خیبر پی کے کو دے کر.خیبر پی کے کی سینٹ میں نمائیندگی بلوچستان ,سندھ اور پنجاب سے زیاده کر دی گی۔ فاٹا خیبر پی کے میں ضم کیا جاسکتا ہے تو کشمیر کو پنجاب میں کیوں نہیم ضم کیا جا سکتا؟ کشمیر کے پنجاب سے تاریخی و ٹقافتی رشتے ہیں.
وزیراعظم رانا فیروز نون نے گوادر خرید کر پاکستان مین شامل کیا اور ایوب خان نے ون یونٹ کی آڑ میں پنجاب کے تین دریا انڈیا کو بیچے اور اس رقم سو ارب سے پنجاب کی حدود سے باہر ڈیم بنائے جس کی وجه سے آج پنجاب زرعی پانی کی کمی اور مہنگی بجلی کا غذاب بھگت رہا ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ انڈیا سے مذاکرات کر کے پنجاب کے تینوں دریا کے پانی کا حق واپس لیا جائے یه پنجاب کی بقا کا مسئلہ ہے۔
ہماری پاکستان بالخصوص پنجاب کے دانش وروں، صحافیوں کالم نگاروں،ایڈیٹرز , اراکین پنجاب اسمبلی سے اپیل ہے که استحصال پنجاب کے خاتمے کئے لئے آواز بلند کریں.
قائد اعظم محمد علی جناح کے بتائے ہوئے اصول اتحاد، تنظیم اور یقین محکم کو مشعل راہ بنا کر پاکستان اور پاکستانیوں کو روشن مستقبل دیا جا سکتا ہے۔