پاکستانی اخباروں سے ہفتے بھر کی دلچسپ ترین خبریں

پاکستانی اخباروں سے ہفتے بھر کی دلچسپ ترین خبریں
چین نے پاکستان کو بھارتی پالیسی میں کشمیر پر توجہ کم کرنے کی نصیحت کی ہے

دردانہ نجم کے مطابق، پاکستان کو اپنے سے ہٹ کر دیکھنے کی ضرورت ہے اور سکیورٹی سٹیٹ ذہنیت کو ایسی ذہنیت سے تبدیل کرنے کی ضرورت ہے جو پڑوسیوں اور ان کے علاوہ دیگر ممالک کے ساتھ دو طرفہ اقتصادی تعلقات پر مبنی ہو (دی نیشن، 10 ستمبر)۔ جوہری صلاحیتوں کی بجائے معیشت کو جنگ کے خلاف ہتھیار کے طور پر استعمال کرے۔ چین نے پاکستان کو نصیحت کی ہے کہ وہ کشمیر پر مبنی بھارتی پالیسی سے آگے نکلے اور اس پر لڑنے کی بجائے اس کے حل کے لئے کام کرے۔

بھارت کی اقتصادی طاقت سے نمٹنے کے بجائے پاکستان نے جوہری ہتھیاروں کی دوڑ میں حصہ لینے کا انتخاب کیا اور بھارت کو اپنے بدترین دشمن کے طور پر دکھانے کے لئے مستقل کی منصوبہ سازی کی۔ اس کے نتیجے میں پاکستان ایک سکیورٹی ریاست بن گیا اور اس کی تمام داخلی اور غیر ملکی پالیسیاں بھارت کے گرد گھومنے لگیں۔ وسائل کی بھاری تعداد ترقیاتی کاموں سے ہٹا کر فوجی ٹھکانے بنانے میں لگا دی گئی۔ اس کے علاوہ جیسے جیسے فوج طاقت اور رتبے میں بڑھتی گئی، سیاست کا سویلین چہرہ یعنی کہ جمہوریت اور آئین کی حکمرانی کم ہوتی گئی جس کی وجہ سے ادارے کمزور ہوتے گئے اور کرپشن بڑھتی گئی۔

بھارتی صحافی شِو آروڑ را کا آدمی ہے

سلطان حالی جو کہ ایک ریٹائرڈ کپتان اور Defence and Diplomacy نامی کتاب کے مصنف ہیں، نے لکھا ہے کہ بھارت نے پاکستان کو نقصان پہنچانے کے لئے ہر قسم کی کوشش کی۔ اسے 1971 کے علاوہ ہر جنگ میں شکست ہوئی جس میں بھارت نے اپنی چالاک تراکیب کا استعمال کیا اور پاکستان کو تقسیم کرنے کے اپنے نفرت انگیز منصوبے میں کامیابی حاصل کی۔ بھارت  1961 سے اس جنگ کی تیاری کر رہا تھا۔ مشرقی پاکستان کے قریب ایک بھارتی شہر اگرتلہ میں بنگالی رہنما شیخ مجیب الرحمٰن کو بغاوت پر اکسایا گیا۔ مغربی پاکستانی سیاسی رہنما، فوجی افسران اور بیوروکریٹ مشرقی پاکستان کے لوگوں کو کمتر سمجھتے تھے۔ ایک مبہم انداز میں انہوں نے یہ بھی کہا کہ انڈیا ٹوڈے کے مدیر اور Operation Jinnah and India’s Most Fearless: True Stories of Modern Military Heroes کے مصنف شِو آروڑ، را کے آدمی تھے۔

وکیپیڈیا کے مطابق، اگرتلہ بھارتی ریاست تریپورا کا دارالحکومت ہے۔ یہ میونسپل علاقے اور آبادی کے لحاظ سے گوہاٹی کے بعد شمال مشرقی بھارت کا دوسرا بڑا شہر ہے۔ یہ بھارت کے سب سے تیز ترین ترقیاتی شہروں میں سے ایک ہے۔

شخصیت پرستی بھی ایک طرح کی بت پرستی ہے

کالم نگار ہارون الرشید کا کہنا ہے کہ زندہ قومیں خود پر انحصار کرتی ہیں، رہنماؤں پر نہیں۔ شخصیت پرستی بھی ایک طرح کی بت پرستی ہے۔ (روزنامہ دنیا، 14 ستمبر)۔

صدیوں سے یہ معاشرہ دلدل میں پڑا ہے۔ سیاسی نہیں، یہ علمی اور اخلاقی بحران ہے اور کسی لیڈر کے بس کا نہیں۔ چاروں طرف بےچینی ہے۔ کچھ یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان معجزہ کر دکھائے۔بہار کا موسم طلوع ہو۔ ہماری زندگیوں میں صدیوں سے جو کلفت گھل آتی ہے، دھل جائے۔ مدینہ منورہ جیسی نہیں تو پولیس کم از کم مغربی ممالک ایسی ہو جائے۔

عمران خان نے فوجی قیادت کو بے حد متاثر کیا

مظہر برلاس نے 14 ستمبر کے روزنامہ جنگ میں لکھا ہے کہ جی ایچ کیو اور آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹر میں دو تفصیلی بریفنگز کے دوران عمران خان نے اپنی پرکشش شخصیت کے ذریعے فوجی قیادت کو بے حد متاثر کیا۔ انہیں بہت زیادہ سیلوٹ پیش کیے گئے۔ ایک طویل مدت کے بعد سول اور فوجی قیادت ایک صفحے پر ہیں۔ فوجی قیادت خوش ہے کہ پاکستان کو ایک ایسا وزیرِ اعظم ملا ہے جو قومی سلامتی کے بارے میں فکر مند ہے۔ امریکی درجہ بندی کے مطابق، آئی ایس آئی دنیا کی نمبر ایک انٹیلی جنس ایجنسی ہے اور را نمبر ساتویں یا آٹھویں نمبر پر ہے۔

عمران خان کا مینڈیٹ ایک پہلے سے لکھے گئے سکرپٹ کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا

روزنامہ ایکسپریس (10 ستمبر) نے دفاعی پیداوار پر سینیٹ کمیٹی کے چئیرمین لیفٹیننٹ جنرل عبدالقيوم (ر)، اور چکوال سے مسلم لیگ ن کے ایک رہنما کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا ہے کہ ہم عمران کی حکومت کے مثبت کاموں میں تعاون کریں گے، لیکن خیبر سے کراچی تک عوام اچھی طرح سے جانتی ہے کہ موجودہ حکمرانوں کا مینڈیٹ لوگوں کی طرف سے نہیں آیا۔ یہ ایک سکرپٹ کے ذریعے حاصل کیا گیا تھا۔

تاہم، ہم یہ چاہتے ہیں کہ عمران خان اپنے تبدیلی کے نعرے پر عمل کریں۔ یہاں یہ بھی لکھنا لازم ہے کہ روزنامہ نوائے وقت (23 ستمبر، 2001) نے ان کے ایک بیان کو یوں لکھا ہے کہ 9/11 یہودیوں اور ہندوؤں کی سازش تھی۔ تاہم، 3 اپریل 2018 کو حامد میر کے ٹاک شو کیپیٹل ٹاک میں انہوں نے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ اپنی غلط پالیسیوں کی وجہ سے 9/11 کے واقعے کا سبب بنا ہے۔

ٹرمپ اسلامی دنیا کے خلاف خوفناک جرائم کر رہے ہیں

تحریکِ نفاذ فقہہ جعفریہ کے سربراہ آغا سید علی شاہ موسوی نے کہا ہے کہ امریکہ اور بھارت پاکستان کی بقا اور سلامتی کے خلاف سنجیدہ سازشوں کا منصوبہ بنا رہے ہیں (روزنامہ جنگ، 8 ستمبر)۔

ان کی سازش ایک بڑا خطرہ ہے۔ اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹرمپ اسلامی دنیا کے خلاف خوفناک جرائم کرتے رہے ہیں۔ پاکستان ان کا خاص ہدف ہے۔ انہوں نے ہندو بنیے کے ساتھ بہت سے معاہدوں پر دستخط کر کے بہت سی پریشانیوں کو جنم دیا ہے۔

روزنامہ جنگ (11 ستمبر) نے ان کا ایک بیان لکھا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قراردادوں کے سوا کشمیر کے مسئلے کے لئے کوئی حل قبول نہیں کیا جائے گا۔