اسلام آباد: وفاقی دارلحکومت اسلام آباد میں واقع جامعہ حفصہ کی عمارت پر ہفتے کی صبح درجنوں کی تعداد میں افغان طالبان کے جھنڈے لہراتے نظر آئے جس کے بعد ضلعی انتظامیہ اور پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے جامعہ حفصہ سے افغان طالبان کے جھنڈے اُتارنے کی کوشش کی مگر مولانا عبدالعزیز اور ان کے طالبعلموں کی مزاحمت پر اسلام آباد پولیس کے جوان خالی ہاتھ واپس لوٹے۔
زرائع کے مطابق جامعہ حفصہ کی عمارت پر رات کوافغان طالبان کے جھنڈے مدرسے کے طالب علموں نے مولانا عبدالعزیز کے حکم پر لگائے تھے اور صبح اسلام آباد پولیس کو اطلاع ملنے کے بعد پولیس کی ایک بھاری نفری جامعہ حفصہ پہنچی جن کے ہمراہ لیڈی پولیس بھی تھی لیکن جامعہ سے سخت مزاحمت کے بعد پولیس خالی ہاتھ واپس لوٹی۔ جامعہ حفصہ کی عمارت کے اندر سے جاری ہونے والی ایک ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے کہ مولانا عبدالعزیز پولیس اہلکاروں کو کہہ رہے ہیں کہ اپنی پولیس کی نوکری پر لعنت بھیجو کیونکہ اپ لوگوں کو مکاری کے آڈے نظر نہیں آتے لیکن یہ بچیاں نظر آجاتی ہیں۔
مولانا عبدالعزیز نے پولیس اہلکاروں سے مخاطب ہوکر کہا کہ پاکستانی طالبان بھی آئینگے اور آپ کا حشر کریں گے۔ ویڈیو میں مولانا عبدالعزیز پولیس کو غیرت دلارہے ہیں کہ اگے بڑھو اور ہمیں گرفتار کرو، لیکن ویڈیو میں دیکھا جاسکتا ہے پولیس کوئی جواب نہیں دیں رہی۔
https://twitter.com/nayadaurpk/status/1439141575691485184
واضح رہے کہ مولانا عبدالعزیز نے افغانستان پر طالبان کے قبضے کے بعد بھی افغان طالبان کے جھنڈے لگا ئے تھے مگر ضلعی انتظامیہ کی مداخلت پر جھنڈے دوبارہ سے ہٹا دئیے گئے تھے اور مولانا عبدالعزیز نے اس وقت پیغام دیا تھا کہ یہ جھنڈے افغان طالبان کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے لگائے گئے ہیں۔
مولانا عبدالعزیز کے ترجمان شکیل غازی نے نیا دور میڈیا کو بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کے ایک اسسٹنٹ کمشنر اور پولیس کے ایک اعلیٰ سربراہ نے جامعہ حفصہ میں مولانا عبدالعزیز سے مذاکرات کئے اور مذاکرات میں مولانا عبدالعزیز صاحب نے کچھ مطالبات سامنے رکھے جس میں سے بنیادی مطالبہ ملک میں شریعت کی نفاذ کی طرف پیش قدمی کا آغاز کرنا اور شریعت نافذ کرنا ہے۔ ترجمان کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے اپنے افسران سے بات کرنے کے لئے تین دن کی مہلت مانگی اور تب تک جھنڈے اتارنے کی درخواست ہوئی۔
ایک سوال کے جواب میں کہ مولانا عبدالعزیز صاحب نے کلاشنکوف کیوں اُٹھائی تھی پر جواب دیتے ہوئے ترجمان نے کہا کہ ضلعی انتظامیہ اور پولیس زبردستی جھنڈے ہٹانے کی کوشش کررہی تھی تو اس لئے مولانا نے ان کو روکنے کے لئے بندوق اُٹھائی ۔
واضح رہے کہ تصویروں میں دیکھا جاسکتا ہے کہ نوجوان طالبات کی ایک بڑی تعداد مدرسے کی چھت پر جھنڈوں کی حفاظت کے لئے موجود ہے۔
مولانا عبدالعزیز کی جانب سے جاری ہونے والے ایک آڈیو پیغام میں کہا گیا ہے کہ ہم نے پہلے بھی پاکستان میں شریعت کی نفاذ کے لئے مطالبہ کیا تھا مگر مطالبے پر عمل درآمد نہیں ہوا اور آج بھی ہم نے طالبان کے جھنڈے لگاکر مطالبہ کیا ہے کہ ملک میں شریعت کے نفاذ کے لئے پیش قدمی شروع کی جائے۔ مولانا عبدالعزیز نے مزید کہا کہ لال مسجد ، جامعہ حفصہ اور جامعہ فریدیہ جانے پر مجھ سے پابندی ہٹائی جائے جبکہ جامع حفصہ کی مسجد جو کہ ایچ الیون میں واقع ہے ان کو کھول دیا جائے۔ مولانا عبدالعزیز کے آڈیو پیغام کے مطابق ضلعی انتظامیہ نے ان شرائظ پر عمل درآمد کے لئے تین دن کی مہلت مانگی اور واپس چلے گئے اور اس کے بعد جھنڈے ہٹا دئیے گئے ۔ مولانا عبدالعزیز کے مطابق ان شرائط پر ضلعی انتظامیہ راضی ہوئی ہے لیکن انھوں نے تین دن کی مہلت مانگی ہے اور تین دن بعد ان سے دوبارہ مذاکرات ہونگے لیکن ہمارا بنیادی مطالبہ شریعت کے نفاظ کا ہے جس کے لئے ہم نے جدوجہد کرنے کی دوبارہ سے کوششیں تیز کی ہے۔
اسلام آباد کے ڈپٹی کمشنر حمزہ شفقات کے مطابق جامعہ حفصہ سے جھنڈے ہٹا دئیے گئے ہیں اور زمہ داران کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے.