سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدر مملکت کو خط لکھنے کا ریفرنس خارج کر دیا۔ فیصلے میں لکھا ہے کہ ریفرنس کی خبریں چلتے وقت جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سسر اور بیٹی بیمار تھے ۔ صدر کو لکھا گیا خط ذاتی حیثیت میں تھا
سپریم جوڈیشل کونسل نے تحریری فیصلہ جاری کر دیا ۔ دس صفحات پر مشتمل فیصلہ چیف جسٹس آصف سعید کھوسہ نے تحریر کیا۔ سپریم جوڈیشل کونسل نے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف صدر کو خط لکھنے والا ریفرنس خارج کر دیا۔
فیصلے کے مطابق ریکارڈ سے ظاہر ہوتا ہے خط لکھتے وقت جسٹس قاضی فائر عیسیٰ دباو میں تھے ریفرنس کی خبریں چلتے وقت انکے سسر اور بیٹی بیمار تھے ایسا نہیں لگتا کہ صدر مملکت کو خط لکھنا کوئی سنجیدہ معاملہ تھا۔
سپریم جوڈیشل کونسل کے فیصلے کے مطابق صدر مملکت کو خط لکھنا مس کنڈکٹ نہیں تھا درخواست گزار یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ صدر پاکستان کو لکھے گئے خط جسٹس قاضی فائر عیسیٰ نے لیک کیے۔ صدر مملکت کو لکھا گیا خط ذاتی حیثیت میں تھا۔