وفاقی وزیر منصوبہ بندی اسد عمر کا کہنا ہے کہ وفاقی حکومت کا حکومت سندھ کے ساتھ 6 شعبوں میں مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوگیا ہے۔
وفاقی وزیر امین الحق کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ کراچی میں بارشوں کے بعد جو صورتحال پیدا ہوئی اس کے بعد وزیراعظم نے این ڈی ایم اے کو احکامات دیے کہ وہ کراچی میں فوری طور پر پانی کی نکاسی میں حائل رکاوٹیں ختم کرنے کا کام شروع کرے، کام شروع کیا گیا جس کے بعد بارش کے پانی کی نکاسی میں بہتری بھی آئی لیکن فیصلہ کیا گیا کہ صرف وقتی کام نہیں کرنا کیونکہ کراچی ملک کو سب سے ریونیو دینے والا شہر ہے۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کا کراچی کے شہریوں کے ساتھ جذباتی وابستگی ہے اس لیے انہوں نے کراچی سے انتخابات میں بھی حصہ لیا اور کامیاب بھی ہوئے جبکہ اتحادی جماعتوں پی ٹی آئی اور ایم کیو ایم کے پاس 21 میں سے 19 نشستیں ہیں اس لیے شہر کے مسائل حل کرنا سیاسی طور پر بھی ہماری ذمہ داری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں جو ملاقاتیں ہوئیں، اس کے بعد آج ہم اتفاق رائے قائم کر چکے ہیں، وزیراعلیٰ سندھ صوبے کے وفد کی قیادت کر رہے تھے، یہ ہماری تیسری ملاقات تھی جس میں 6 شعبوں اور ایریاز میں مل کر کام کرنے پر اتفاق ہوا ہے۔
اسد عمر نے کہا کہ پہلا صاف پانی کی فراہمی، دوسرا نکاسی آب کا نظام ٹھیک کرنا اور گندے پانی کو دوبارہ قابل استعمال بنانا، تیسرا کچرا صاف کرنا جو نکاسی آب میں بھی ایک بڑی رکاوٹ ہے، چوتھا نالوں کی صفائی اور ان پر قائم تجاوزات ختم کرنا، پانچواں خصوصی سڑکوں کی حالت بہتر بنانا اور چھٹا ٹرانسپورٹ کا نظام بہتر بنانا شامل ہے۔
انہوں نے کہا کہ ان تمام ایریاز کے حوالے سے منصوبے بنے ہوئے ہیں اور ان پر سالوں اور دہائیوں سے پیشرفت نہیں ہو رہی، اس لیے کوشش ہوگی کہ ساتھ بیٹھ کر باہمی مشاورت اور اتفاق کے ساتھ ان منصوبوں کو مکمل کیا جائے تاکہ کراچی کے عوام کو ان کا حق دلایا جاسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس سلسلے میں 6 رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے جس کا کوئی کنوینر نہیں ہے، کمیٹی کے سیکریٹری پی اینڈ ڈی کے چیئرمین ہوں گے، 2 ہفتے کے اندر منصوبوں کی فہرست شارٹ لسٹ کی جائے گی اور فیصلہ کیا جائے گا کن منصوبوں کی نگرانی وفاق کرے گا اور کن کی صوبہ کرے گا جبکہ ان منصوبوں کی فنانسنگ کیسے ہوگی۔