غنی حکومت کے سابق وزیر جرمنی میں پیزا ڈلیوری بوائے: 'ساتھی طالبان کے قبضے کی صورت میں فرار کی منصوبہ بندی کر رہے تھے'

غنی حکومت کے سابق وزیر جرمنی میں پیزا ڈلیوری بوائے: 'ساتھی طالبان کے قبضے کی صورت میں فرار کی منصوبہ بندی کر رہے تھے'
افغان حکومت میں سابق وزیر مواصلات سید احمد شاہ سادات نے جرمنی میں سائیکل پر پیزا ڈیلیوری شروع کردی۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق، سابق افغان صدر اشرف غنی کی حکومت میں وزیر مواصلات رہنے والے سید احمد شاہ سادات نے مشرقی جرمن ریاست سیکسونیا کے لیپزگ میں ایک فوڈ ڈیلیوری کمپنی میں پیزا ڈیلیوری بوائے کی حیثیت سے کام شروع کردیا ہے اور وہ اپنی سائیکل پر گاہکوں کو پیزا سپلائی کرتے ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سابق افغان وزیر نے دسمبر 2020 میں افغان حکومت سے استعفیٰ دے دیا تھا اور اپنے ملک سے فرار ہونے کے بعد جرمنی کی ریاست سیکسونیا میں آگئے تھے، جہاں انہوں نے جرمن کمپنی ’’لائیف رینڈو‘‘ کے ساتھ پیزا کی ترسیل کا کام شروع کردیا۔ سابق وزیر کی تصاویر سوشل میڈیا پر گردش کررہی ہیں، جن میں وہ لیپزگ شہر میں سائیکل پر پیزا آرڈر سپلائی کرتے نظر آرہے ہیں۔

افغان وزیر کے ساتھیوں سے متعلق انکشافات
اس حوالے سے بات کرتے ہوئے سابق افغان وزیر کا کہنا تھا کہ اب وہ سادہ زندگی گزار رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتی اداروں نے ان پر استعفیٰ جمع کرانے کےلیے دباؤ ڈالا تھا، اور خود حکومتی اراکین بھی طالبان کی پیش قدمی و افغانستان پر ممکنہ کنٹرول کے خطرے اور غیرملکی افواج کے انخلا کی تاریخ کے قریب آنے کے بعد ملک سے فرار کے منصوبے تیار کر رہے تھے جبکہ وزارت مواصلات سمیت دیگر وزارتوں کے سرکاری بجٹ میں لوٹ مار کرکے پیسے بیرون ملک منتقل کرنے کی کوشش کررہے تھے۔
’’وہ چاہتے تھے کہ وزارتوں کا بجٹ اپنے قبضے میں لے کرملک سے بھاگ جائیں، اور جب میں نے لوٹ مار کے منصوبے میں حصہ لینے سے انکار کیا تو انہوں نے سازش شروع کردی اور مجھے استعفیٰ دینا پڑا۔ اس طرح میں فرار ہوکر لیپزگ آگیا۔ پیسے ختم ہوگئے تو ڈیلیوری سروسز کمپنی میں کام شروع کردیا،‘‘ شاہ سادات نے میڈیا نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے یہ تفصیلات بتائیں۔
طالبان کا افغانستان پر قبضہ اور موجودہ صورتحال

خیال رہے کہ گزشتہ روز طالبان نے کہا تھا کہ 31 اگست تک امریکا اور برطانیہ اپنا انخلا مکمل کریں اور اگر 31 اگست کے بعد بھی امریکی فوجی موجود رہتے ہیں تو اسے قبضے میں توسیع سمجھا جائے گا اور نتائج کے ذمہ دار وہ خود ہوں گے۔

طالبان کے اس بیان کے بعد برطانیہ، فرانس، جرمنی و دیگر ممالک نے کہا تھا کہ وہ ڈیڈلائن میں توسیع کے لیے اپنے شراکت داروں اور طالبان سے رابطے میں ہیں جبکہ امریکی صدر جو بائیڈن نے امید ظاہر کی تھی کہ 31 اگست تک انخلا کا آپریشن مکمل کرلیا جائے گا۔

یاد رہے کہ 15 اگست کو طالبان افغان دارالحکومت کابل میں بھی داخل ہوگئے تھے جس کے بعد ملک کا کنٹرول عملی طور پر ان کے پاس چلا گیا ہےاور افغان صدر اشرف غنی سمیت متعدد حکومتی عہدے دار فرار ہوچکے ہیں۔
طالبان کے کابل میں داخل ہونے کے بعد غیر ملکی اور افغان شہریوں کی بڑی تعداد ملک سے نکلنے کی خواہش میں کابل ائیرپورٹ پر موجود ہیں جبکہ ائیرپورٹ کا انتظام امریکی فوجیوں نے سنبھال رکھا ہے اور روزانہ درجنوں پروازیں شہریوں کو وہاں سے نکال رہی ہیں۔