Get Alerts

صدرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ ترمیمی بل پردستخط کردیے

صدر کے دستخظ کے بعد آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گیا۔ آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملزم کا ٹرائل خصوصی عدالت میں ہو گا اور خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔

صدرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ ترمیمی بل پردستخط کردیے

صدرمملکت ڈاکٹرعارف علوی نےآفیشل سیکرٹ اورآرمی ایکٹ ترمیمی بل پردستخط کردیے۔ صدر کے دستخظ کے بعد آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اور آرمی ایکٹ ترمیمی بل قانون بن گیا۔

مدت ختم کرنے والی قومی اسمبلی نے جانے سے قبل آفیشل سیکریٹ ایکٹ کی منظوری دی تھی ۔ اس ایکٹ سمیت قومی اسمبلی سے 9 بل منظور کیے گئے تھے۔

قومی اسمبلی میں بل پیش کرتے ہوئے بتایا گیا تھا کہ آفیشل سیکرٹ ایکٹ 1923 میں ترمیم ناگزیر ہے۔ یہ بل سرکاری دستاویزات کے تحفظ اور سکیورٹی کو یقینی بنانے کے لیے بدلتے ہوئے سماجی منظر نامے کے تناظر میں یہ اس عمل کو مزید مؤثر بناتا ہے۔

سینیٹ میں آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل پیش کیے جانے پرحکومتی ارکان کے علاقہ اپوزیشن نے بھی شدید برہمی کا اظہارکیا تھا۔ پیپلزپارٹی سے تعلق رکھنے والے سینیٹررضا ربانی نے بل کی کاپیاں تک پھاڑ دی تھیں۔

اس بل پر جماعت اسلامی، پی ٹی آئی، ایم کیو ایم پاکستان، نیشنل پارٹی سمیت دیگر کےاحتجاج پر چیئرمین سینیٹ نے بل قائمہ کمیٹی کے سپرد کیا تھا۔

اس کے بعد آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل اورآرمی ایکٹ سے کچھ متنازع شقیں نکال کر دوبارہ پیش کیا گیا جہاں سینیٹ سے منظوری کے بعد سمری دستخط کیلئے صدر کو ارسال کی گئی تھی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ (ترمیمی) بل کیا ہے؟

آفیشل سیکریٹ ترمیمی بل کے مطابق کوئی شخص جو جان بوجھ کر امن عامہ کا مسئلہ پیدا کرتا ، ریاست کے خلاف کام ، ممنوعہ جگہ پر حملہ یا نقصان پہنچاتا ہے جس کا مقصد براہ راست یا بالواسطہ دشمن کو فائدہ پہنچانا ہے تو وہ جرم کا مرتکب ہوگا۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ ترمیمی بل کے تحت دستاویزات یا معلومات تک غیر مجاز رسائی حاصل کرنے والا مجرم تصور ہوگا۔ پاکستان کے اندر یا باہر ریاستی سیکیورٹی یا مفادات کے خلاف کام کرنے والے کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔

آفیشل سیکرٹ ایکٹ کے تحت ملزم کا ٹرائل خصوصی عدالت میں ہو گا اور خصوصی عدالت 30 دن کے اندر سماعت مکمل کرکے فیصلہ کرے گی۔

آرمی ایکٹ کے مطابق کوئی بھی فوجی اہلکار ریٹائرمنٹ، استعفے یا برطرفی کے دو سال بعد تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا جبکہ حساس ڈیوٹی پر تعینات فوجی اہلکار یا افسر ملازمت ختم ہونے کے 5 سال تک سیاسی سرگرمی میں حصہ نہیں لے گا۔

آرمی ایکٹ ترمیمی بل کے مطابق ملکی سلامتی اور مفاد میں حاصل معلومات کے غیر مجاز انکشاف پر سزا ہو گی۔