وفاقی حکومت کا جسٹس وقار سیٹھ کےخلاف سپریم جوڈیشل کونسل جانے کا اعلان

وفاقی حکومت نے پرویز مشرف کے خلاف سنگین غداری کیس کا فیصلہ جاری کرنے والے خصوصی عدالت کے بینچ کے سربراہ جسٹس وقار سیٹھ کے خلاف سپریم جوڈیشنل کونسل سے رجوع کرنے کا اعلان کردیا۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا کہ  اس فیصلے سے پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کے لیے بیرونی قوتوں نے سازش کی۔


وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا پریس کانفرنس میں کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کے فیصلے میں لکھا گیا کہ مشرف کو گرفتار کیا جائے اور قانون کے مطابق سزا دی جائے،اور اگر ایسا نہ ہوسکے اور ان کا انتقال ہوجائے تو ان کی لاش کو 3 دن تک ڈی چوک پر لٹکایا جائے۔

حکومت جسٹس وقار کے خلاف سپریم جوڈیشل کونسل سے رجوع کریگی

فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ میری سمجھ میں نہیں آیا اس طرح کی ججمنٹ دینے کی کیا ضرورت تھی، حکومت نے فیصلہ کیا ہے کہ جسٹس وقار سیٹھ کے آبزرویشن کو دیکھتے ہوئے فیڈرل جوڈیشل کونسل سےرجوع کیاجائے ۔ وفاقی وزیر قانون کا کہنا تھا کہ خصوصی عدالت کے جج جسٹس وقار سیٹھ ان فٹ ہیں اور انہوں نے ایسی آبزرویشن دے کر ثابت کیا کہ مینٹلی ان فٹ ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ کوئی بھی جج ایسی آپزرویشن دیتا ہے تو یہ آئین و قانون کے خلاف ہے، سپریم کورٹ سے درخواست ہے کہ جسٹس وقار کو کام کرنے سے روک دیا جائے۔


فیصلہ پڑھ کر سر شرم سے جھک گیا، شہزاد اکبر


معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر نے کہا کہ 'خصوصی عدالت کا فیصلہ پڑھ کر سر شرم سے جھک گیا، فیصلے میں عالمی انسانی حقوق کے اصولوں کی دھجیاں اڑائی گئیں۔'

انہوں نے کہا کہ 'فیصلے کے پیرا 66 پر شدید تحفظات ہیں، یہ پیرا پوری دنیا میں شرم کا باعث بن رہا ہے، وفاقی حکومت اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کر رہی ہے جبکہ فیصلے کے خلاف اپیل بھی کرنے جارہے ہیں۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'کیس کے تمام محرکات کو دیکھنے کی ضرورت ہے، کسی بھی مقدمے میں شفاف ٹرائل آئینی تقاضا ہے، پرویز مشرف کے ٹرائل کو عجلت میں نمٹایا گیا اور قانونی تقاضے پورے نہیں کیے گئے، کیا ایسے اقدامات اٹھانے چاہیئں جس سے قومی اداروں میں ٹکراؤ کا احتمال ہو۔'


خیال رہے کہ اسلام آباد کی خصوصی عدالت کے 3 رکنی بینچ نے 17 دسمبر 2019 کو پرویز مشرف کو سنگین غداری کیس میں سزائے موت سنائی تھی اور کیس کا فیصلہ دو ایک کی اکثریت سے سنایا تھا۔

آج خصوصی عدالت نے تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کو 5 بار سزائے موت دی جائے۔

169 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلے میں تین رکنی بینچ کے سربراہ جسٹس وقار احمد سیٹھ اور جسٹس شاہد کریم نے سزائے موت کا فیصلہ دیا جب کہ جسٹس نذر اکبر نے فیصلے سے اختلاف کیا اور پرویز مشرف کو تمام الزامات سے بری کیا۔

خصوصی عدالت نے اپنے فیصلے میں پرویز مشرف کو بیرون ملک بھگانے والے تمام سہولت کاروں کو بھی قانون کےکٹہرےمیں لا نے کا حکم دیا اور فیصلے میں اپنی رائے دیتے ہوئے جسٹس وقار سیٹھ نے پیرا 66 میں لکھا ہے کہ پھانسی سے قبل پرویز مشرف فوت ہوجائیں تو لاش کو ڈی چوک پر لاکر تین دن تک لٹکایا جائے۔