پرویز رشید نے سینیٹ الیکشن کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا اقدام چیلنج کردیا

پرویز رشید نے سینیٹ الیکشن کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا اقدام چیلنج کردیا
مسلم لیگ (ن) کے رہنما پرویز رشید نے الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) کی جانب سے سینیٹ انتخابات کے لیے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کا اقدام چیلنج کر دیا۔

خیال رہے کہ گزشتہ روز پی ٹی آئی کی رکن پنجاب اسمبلی زینب عمر اور وکیل رانا مدثر کی جانب سے لگائے گئے اعتراضات کو منظور کرتے ہوئے ریٹرننگ افسر نے رہنما مسلم لیگ (ن) کے کاغذات نامزدگی مسترد کردیئے تھے۔

دونوں فریقین نے اعتراض اٹھایا تھا کہ رہنما مسلم لیگ (ن) پنجاب ہاؤس کے 95 لاکھ روپے کے نادہندہ ہیں۔

چنانچہ آج پرویز رشید نے کاغذات نامزدگی مسترد کیے جانے کے خلاف ہائی کورٹ کے الیکشن ایپیلٹ ٹربیونل میں اپیل دائر کی۔

پرویز رشید نے اپنی درخواست میں الیکشن کمیشن، ریٹرننگ آفیسر اور اعتراض کنندگان کو فریق بنایا ہے۔

درخواست گزار نے سینیٹ انتخابات کی عام نشست پر الیکشن لڑنے کے لیے پنجاب سے 13 فروری کو اپنے کاغذات نامزدگی جمع کروائے، ریٹننگ افسر نے 17 فروری دن 11 بجے کا وقت کاغذات کی اسکروٹنی کے لیے مقرر کیا۔

اسکروٹنی کے وقت درخواست گزار بھی موجود تھا جب رکن صوبائی اسمبلی زینب عمر اور وکیل رانا مدثر کی جانب سے ان کے کاغذات نامزدگی پر اعتراضات عائد کیے جن میں سے ایک پنجاب ہاؤس کے واجبات کی مد میں69 لاکھ 37 ہزار 200 روپے کی ادائیگی کا مطالبہ بھی تھا

پرویز رشید نے کہا کہ الیکشن میں حصہ لینے کا حق حاصل کرنے کے لیے انہوں نے اپنے دوست سے رقم ادھار لے کر جمع کروانا چاہی لیکن ان کی درخواست سنی گئی اور نہ ہی انہیں کوئی اکاؤنٹ نمبر فراہم کیا گیا جہاں وہ یہ رقم جمع کرواتے۔

درخواست میں کہا گیا کہ اسی روز ریٹرننگ افسر کے سامنے ایک اور درخواست دائر کی گئی جس میں چیف سیکریٹری کو مذکورہ رقم وصول کرنے کی ہدایت جاری کرنے کی استدعا کی گئی تھی، درخواست سنی گئی لیکن ایسا کوئی حکم جاری نہیں کیا گیا۔

انہوں نے بتایا کہ درخواست میں کہا گیا کہ انہوں نے 18 فروری کو بھی رقم جمع کروانے کی اپنی حتی الامکان کوشش کی لیکن کوئی فائدہ نہیں ہوا جس کے بعد ایک مرتبہ پھر ریٹننگ افسر سے رقم جمع کرنے جاری کرنے کے لیے رجوع کیا گیا لیکن اس درخواست کا کیا ہوا انہیں کچھ علم نہیں۔

پرویز رشید کا کہنا تھا کہ ریٹرننگ افسر کے حکم کی کوئی قانونی حیثیت نہیں اور یہ اس معاملے سے متعلق قانون کی روح کے خلاف ہے۔

درخواست میں انہوں نے استدعا کی کہ ریٹرننگ افسر نے اپنے دائرہ کار سے تجاوز کر کے قانون کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ان کے کاغذات نامزدگی مسترد کرنے کا حکم جاری کیا جو کالعدم قرار دیا جائے۔