اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے آئندہ دو ماہ کے لیے پالیسی ریٹ کو 7 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
مرکزی بینک سے جاری بیان کے مطابق جنوری میں ہونے والے آخری اجلاس کے بعد نمو اور روزگار میں بحالی آئی ہے اور کاروبار کا اعتماد مزید بہتر ہوا ہے۔
بیان میں کہا گیا کہ اس وقت شرح نمو لگ بھگ 3 فیصد ہے۔ اسٹیٹ بینک کے اعلامیئے کے مطابق مہنگائی کے حالیہ اعداد و شمار تغیر پذیر ہیں اور جنوری میں عمومی مہنگائی دو سال سے زائد عرصے میں پست ترین رہی لیکن فروری سے اس میں تیزی سے اضافہ ہوا جس کی بڑی وجوہات بجلی کے نرخوں میں اضافہ اور چینی و گندم کی بڑھتی ہوئی قیمتیں ہیں۔
زری پالیسی کمیٹی نے کہا کہ مہنگائی میں حالیہ اضافہ بنیادی طور پر رسدی عوام کی وجہ سے ہے تاہم یہ پیداواری فرق اب بھی تخمینے کے مطابق منفی ہے اور مہنگائی ابھی تک کافی حد تک قابو میں ہے، تاہم جب سرکاری قیمتوں کے باعث مہنگائی میں حالیہ اضافے کا اثر مدہم پڑے گا تو تو وسط مدت میں مہنگائی کم ہو کر 5 سے 7 فیصد تک آجانی چاہیے۔
بجلی کی قیمتوں میں حالیہ اضافہ آئندہ مہینوں کے دوران عمومی مہنگائی کے اعداد و شمار میں ظاہر ہوتا رہے گا جس سے رواں مالی سال میں اوسط مہنگائی 7 سے 9 فیصد رہے گی۔
بیان میں کہا گیا کہ پالیسی ریٹ کے بارے میں فیصلہ کرنے میں پالیسی کمیٹی نے مہنگائی اور نمو کے منظر نامے سے متعلق غیر یقینی کی کیفیت کو بھی مدنظر رکھا ہے۔
اس کے علاوہ کمیٹی نے فیصلہ کرنے میں حقیقی، بیرونی اور مالیاتی شعبوں کے اہم رجحانات اور امکانات اور ان کے نتیجے میں زری حالات اور مہنگائی کو بھی مدنظر رکھا۔
یاد رہے کہ اسٹیٹ بینک کی مانیٹری پالیسی کمیٹی نے 25 جون 2020 کو ہونے والے اپنے اجلاس میں پالیسی ریٹ 100 بیس پوائنٹ کم کر کے 7 فیصد کردیا تھا۔