نئی مانیٹری پالیسی: سٹیٹ بینک کا شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان

نئی مانیٹری پالیسی: سٹیٹ بینک کا شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا اعلان
سٹیٹ بینک آف پاکستان نے اگلے دو ماہ کے لیے مانیٹری پالیسی کا اعلان کر دیا۔ بینک کی جانب سے ایک بار پھر شرح سود 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

سٹیٹ بینک کی مطابق زری پالیسی کمیٹی (ایم پی سی) کا اجلاس آج کراچی میں ہوا جس میں مانیٹری پالیسی کا فیصلہ کیا گیا۔

مرکزی بینک کی طرف سے جاری کردہ بیان کے مطابق زری پالیسی کمیٹی نے پالیسی ریٹ کو تبدیل نہ کرنے اور 22 فیصد پر برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔

https://twitter.com/StateBank_Pak/status/1685981580102434816?s=20
گورنر سٹیٹ بنک جمیل احمد نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ شرح سود 22 فیصد پر برقرار رہے گی۔

مرکزی بینک کے گورنر کا کہنا تھا کہ اگلے سال شرح نمو 2 سے 3 فیصد رہے گی۔ اگلے سال مہنگائی کی شرح 20 سے 22 فیصد رہے گی۔ اگلے سال مہنگائی کم ہوگی۔ 2025 ختم ہونے سے پہلے مہنگائی 5 سے 7 فیصد کم ہوگی۔ اگلے سال شرح سود 20 سے 22 فیصد رہنے کی توقع ہے۔

سٹیٹ بینک پالیسی کے مطابق امپورٹ پر عائد تمام پابندیاں ہٹالی گئی ہیں۔ امپورٹ کے لیے مارجن کی شرط بھی ختم کردی گئی تھی۔ اس وقت امپورٹ آزاد ہے۔ اب کسٹمر اور بینک پر منحصر ہے۔ بینک اپنی کریڈٹ پالیسی اور رسک دیکھتے ہوئے فیصلہ کرنے میں آزاد ہیں۔ کسٹمر ایک سے دوسرے بینک پر جاسکتا ہے۔

گورنر سٹیٹ بینک نے مزید بتایا کہ جولائی میں انفلوز آئے۔ اب 4.2 ارب ڈالر کے انفلوز آنے سے زرمبادلہ کے ذخائر 8.7 ارب ڈالر پر آگئے۔ بیرونی قرضوں کی ادائیگیاں بھی کی گئیں۔ 1.8 ارب ڈالر کے قرضے جولائی کے مہینے میں ادا کیے گئے۔ اس میں 300 ملین اور شامل تھا ۔ 500 ملین کی زرمبادلہ میں جولائی میں نیٹ کمی آئی۔

انہوں نے بتایا کہ ری پیمنٹس میں سے کچھ قرضے رول اوور ہوں گے۔ حکومت نے فنانسنگ کے لیے انفلوز انتظامات کیے ہیں۔ زرمبادلہ کے ذخائر دسمبر میں بہتر اور جون میں مزید بہتر ہوں گے۔ آئندہ مالی سال معاشی ترقی کی شرح نمو مزید بہتر ہوگی۔ ایکسٹرنل سائڈ کے مسائل حل ہونے کی صورت میں معاشی نمو مستحکم ہوگئی اور تسلسل کے ساتھ جاری رہے گی۔ معاشی ترقی کی شرح نمو کو پائیدار بنانے پر توجہ مرکوز ہے۔ پائیدار معاشی نمو کے لیے فسکل اور مانیٹری پالیسی اقدامات کیے جائیں گے۔

سٹیٹ بینک نے شرح سود برقرار رکھنے کا فیصلہ مانیٹری پالیسی کمیٹی کے اجلاس میں کیا. تاجر اور صنعتکار سٹیٹ بینک سے شرح سود میں کمی کی توقع کر رہے تھے۔

خیال رہے کہ چند روز قبل ایک سروے کے ذریعے دعویٰ کیا گیا تھا کہ آئی ایم ایف کے مطالبے پر پاکستان میں شرح سود ایک فیصد اضافے سے 23 فیصد تک ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ سٹیٹ بینک نے اپریل 2022 سے اب تک شرح سود میں 12.25 اضافہ کیا ہے جس کا بنیادی مقصد مہنگائی کا توڑ ہے۔ مرکزی بینک نے جون میں شرح سود میں تبدیلی نہیں کی تھی۔