سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کے اجلاس میں سیاسی طور پر ایکسپوزڈ افراد کے بینک اکاؤنٹ نہ کھلنے کا معاملہ زیر غور آیا اور سینیٹر دنیش کمار نے کمیٹی کو بتایا کہ ناصرف میرا بلکہ میری بیوی کا اکاؤنٹ بھی نہیں کھولا جا رہا ہے۔
سینیٹر دنیش کمار کا کہنا تھا کہ اکاؤنٹ کھولتے وقت مجھے بتایا گیا کہ آپ نیب سے این او سی لے آئیں کہ آپ پر کرپشن کا کوئی کیس نہیں ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ میری بیگم بینک اکاؤنٹ کھلوانے کیلئے گئی تو اس کا بھی اکاؤنٹ نہیں کھولا گیا۔
اس پر کمیٹی چیئرمن نے کہا کہ پھر تو بیگم نے آپ کو گھر سے نکال دیا ہوگا۔ سینیٹر دنیش کمار نے مزید کہا کہ یہ ہمارے گھر میں کھانا بند کروانے کے چکر میں ہیں۔ دیگر ارکان پارلیمنٹ نہ بولے تو ان کا کھانا بھی بند ہوگا کیونکہ میری بیگم نے کہا ہے آپ بڑے سینیٹر بن رہے ہیں اکاؤنٹ نہیں کھولا جا رہا۔
سینیٹر کامل علی آغا نے کہا کہ سیاست دانوں کو ذلیل کیا جا رہا ہے۔ کسی سپریم کورٹ کے جج کو تو چھوڑیں، سیشن جج اور ایس ایچ او کے ساتھ ایسا نہیں ہو سکتا۔
ایگزیکٹو ڈائریکٹر سٹیٹ بینک نے کہا کہ اس معاملہ پر فوکل پرسن متعین کیا ہے۔ سینیٹر فاروق ایچ نائیک نے کہا کہ سیاسی طور پر ایکسپوزڈ افراد کا قانون ختم ہونا چاہیے۔ یہ صرف سٹیٹ بینک کی ہدایات ہیں جو ختم ہونی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ بینکوں کو باقاعدہ ہدایات دی جائیں کہ وہ کسی کو بھی اکاؤنٹ کھولنے سے نہ روکے۔ کمیٹی نے سٹیٹ بینک کو تمام پیپ قوانین ختم کرنے کی ہدایت کردی۔