بینک ڈپازٹس کے غیر محفوظ ہونے کےبیان پر سٹیٹ بینک کی وضاحت

سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن (ڈی پی سی) نے تحفظ میں مزید اضافہ کیا۔ ہر ڈپازٹر کو 5 لاکھ روپے تک کا انشورنس کور فراہم کیا گیا ہے۔

بینک ڈپازٹس کے غیر محفوظ ہونے کےبیان پر سٹیٹ بینک کی وضاحت

سٹیٹ بینک آف پاکستان ( ایس بی پی)نے بینک ڈپازٹس کے غیر محفوظ ہونے کےبیان پر  وضاحت جاری کر دی۔ سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ بینک ڈپازٹس بالکل محفوظ ہیں۔ مضبوط انتظامی فریم ورک کے تحت پاکستان میں بینکاری نظام بھی مستحکم ہے۔

سٹیٹ بینک نے وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ضوابطی اور نگرانی کے مضبوط فریم ورک کے تحت پاکستان میں قائم بینکاری نظام مستحکم اور ڈپازٹس محفوظ ہیں۔ بینکاری نظام میں بہ کفایت سرمایہ موجود ہے۔

بیان میں مرکزی بینک کا مزید کہنا ہے کہ بینکاری نظام کے منافعے میں تقریباً 125فیصد اضافہ ہوا ہے۔ بینکاری میں شدید دھچکے برداشت کرنے کی اہلیت مزید بہتر ہوگئی ہے۔ ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن نے بھی اقدامات اٹھائے۔

سٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ ڈپازٹ پروٹیکشن کارپوریشن ( ڈی پی سی) نے تحفظ میں مزید اضافہ کیا۔ ہر ڈپازٹر کو 5 لاکھ روپے تک کا انشورنس کور فراہم کیا گیا ہے۔ کسی بھی بینک کی ناکامی کی صورت میں ڈی پی سی کی بیمہ کردہ رقم فوراً ڈپازٹر کو دستیاب ہوتی ہے۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے سینیٹ کی قائمہ کمیٹی میں بریفنگ دیتے ہوئے کہا تھا کہ کوئی بینک دیوالیہ ہوجائے، ڈوب جائے یا ناکام ہوجائے تو جمع کرائی رقم کو تحفظ حاصل نہیں۔ بینکوں میں صرف 5 لاکھ روپے تک کی رقوم کو قانونی تحفظ حاصل ہے۔

ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک کا کہنا تھا کہ 5 لاکھ روپے تک کے ڈیپازٹس رکھنے والے کھاتہ داروں کی شرح 94 فیصد ہے جب کہ صرف 6 فیصد اکاؤنٹ ہولڈرز کا بینک بیلنس 5 لاکھ روپے سے زیادہ ہے۔

اپنی بریفنگ میں ڈپٹی گورنر سٹیٹ بینک نے بتایا تھا کہ 5 لاکھ روپے تک کے اکاؤنٹ ہولڈرز کو ڈیپازٹس پروٹیکشن کارپوریشن کے ذریعے ادائیگی کی جاسکتی ہے۔ یہ سٹیٹ بینک کا ذیلی ادارہ ہے جو بینکوں سے ہر سال سبسکرپشن فیس وصول کرتا ہے۔