امریکی ریاست اوہائیو کی معروف تعلیمی درسگاہ اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی میں ایک سپورٹس ڈاکٹر نے دو دہائیوں پر محیط اپنی ملازمت کے دوران جنسی بربریت کا مظاہرہ کرتے ہوئے پانچ سو سے زیادہ طلبا کو ہراساں کرنے کے علاوہ 177 طلبا سے ریپ بھی کیا۔
عالمی ذرائع ابلاغ کے مطابق، امریکی ریاست اوہائیو میں قائم یونیورسٹی کے شعبہ کھیل میں طلباء کو ہراساں کرنے اور ان کے ساتھ ریپ کرنے کے واقعات کی تحقیق ایک نجی لا فرم نے کی ہے۔ یہ تحقیقات سابق طلبا کی جانب سے شکایات موصول ہونے کے بعد شروع کی گئیں۔
تحقیقاتی کمیٹی کی رپورٹ میں یہ انکشاف کیا گیا ہے کہ اوہائیو سٹیٹ یونیورسٹی کے سپورٹس ڈاکٹر رچرڈ اسٹراس طلباء کی صحت کے معائنے پر بھی مامور تھے جنہوں نے 1978 سے 1998 تک اپنی دو دہائیوں پر مشتمل ملازمت کے دوران 177 طلبا سے ریپ کیا۔
رپورٹ کے مطابق، یونیورسٹی انتظامیہ کو 1979 میں ہی ڈاکٹر کی جانب سے طلبا کے ساتھ زیادتی کرنے کے معاملات کے بارے میں معلوم ہو گیا تھا لیکن ان کے خلاف کوئی تادیبی کارروائی نہیں کی گئی اور جب ایک تسلسل کے ساتھ شکایات موصول ہونا شروع ہوئیں تو انہیں 1996 میں ملازمت سے سبکدوش کر دیا گیا تاہم وہ فیکلٹی ممبر کی حیثیت سے 1998 تک یونیورسٹی سے منسلک رہے۔
یاد رہے کہ رچرڈ سٹراس نے 2005 میں اس وقت خودکشی کرلی تھی جب اس بارے میں خبریں منظرعام پر آئیں تاہم ان کے اہلخانہ نے متاثرین سے معذرت کرتے ہوئے تحقیقاتی اداروں کو ہر قسم کے تعاون کی پیشکش کی تھی۔
رچرڈ سٹراس کے خلاف اب تک 520 سابق طلبا نے جنسی ہراسانی کی شکایات درج کروائی ہیں جن میں سے 177 نے جنسی زیادتی کا شکار ہونے کی تصدیق کی ہے۔
سپورٹس ڈاکٹر کی جنسی ہوس کا نشانہ بننے والے اکثر طلبا ایتھلیٹ تھے اور ان میں سے بہت سوں نے ریسلنگ کے کھیل میں شہرت بھی حاصل کی۔
یونیورسٹی انتظامیہ نے تمام سابق طلبا اور ان کے والدین سے اس قابل مذمت واقعہ پر معافی مانگتے ہوئے افسوس کا اظہار کیا ہے۔