گزشتہ دنوں جامعہ کراچی کے حوالے سے یہ خبر زیرگردش رہی کہ کچھ طالبات نے اپنے ہی اساتذہ کے خلاف جنسی طور پر ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے، تاہم جامعہ کراچی کے حکام کا کہنا ہے کہ میڈیا رپورٹس کے برعکس، کسی طالبہ کی جانب سے جنسی ہراساں کیے جانے سے متعلق کوئی ’’باضابطہ‘‘ درخواست موصول نہیں ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: جنسی ہراسانی کا معاملہ، شوبز شخصیات کی جانب سے لکس سٹائل ایوارڈز کا بائیکاٹ جاری
یونیورسٹی کے ترجمان کے مطابق، وہ میڈیا میں گردش کرنے والی ان رپورٹوں سے واقف ہیں کہ جامعہ کے دو فیکلٹی ارکان پر شعبہ ابلاغ عامہ کی چھ طالبات نے جنسی ہراساں کیے جانے کا الزام عائد کیا ہے۔
انہوں نے اعتراف کیا، یونیورسٹی کو ایک طالب عالم کی شکایت موصول ہوئی ہے تاہم شکایت پر متاثرہ طالبات کے اصلی دستخط موجود نہیں ہیں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ شکایت جمع کروانے کے لیے درست طریقہ کار اختیار نہیں کیا گیا کیوں کہ متاثرین کو ذاتی طور پر شکایت جمع کروانی ہوتی ہے اور متعلقہ باڈی کے روبرو پیش ہونا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی آئی اے کی خاتون افسر کا ساتھی اہل کار پر ہراساں کرنے کا الزام
یونیورسٹی کے ترجمان نے مزید کہا، فریقین جب تک خود کوئی درخواست جمع نہیں کرواتے، اس درخواست کو جعلی تصور کیا جائے گا جس کے باعث اساتذہ جعلی درخواست کے خلاف قانونی کارروائی کا حق محفوظ رکھتے ہیں۔
ترجمان نے یہ دعوی بھی کیا کہ درخواست ایک ایسے طالب علم کی جانب سے جمع کروائی گئی ہے جس کے خلاف پہلے ہی ڈسپلنری ایکشن کے تحت کارروائی جاری ہے جب کہ درخواست کے ساتھ کسی قسم کے ثبوت اور نہ ہی موبائل سکرین شاٹس جمع کروائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا، جامعہ کراچی جنسی ہراسانی کے واقعات برداشت نہیں کرے گے۔ اس حوالے سے ہر شعبہ میں کمیٹیاں قائم کی گئی ہیں اور شکایات باکس بھی نصب کیے گئے ہیں۔