ڈسکلیمر: تصویر فائل فوٹو ہے۔
پاکستان میں تعلیمی اداروں میں مرد اساتذہ کی جانب سے خواتین کو ہراساں کرنے اور جنسی ترغیبات دینے کی شکایات میں اضافہ ہوتا جا رہا ہے جس میں اب مہنگے اور ایلیٹ کلاس سکولز بھی پیچھے نہیں رہے۔ کچھ دن ہی قبل لاہور گرائمر سکول کی مختلف طالبات نے اپنے سوشل میڈیا اکاونٹس پر انکے مرد اساتذہ کی جانب سے انہیں فحش تصاویراور نازیبا پیغامات بھیجے جانے کے بارے میں پوسٹس کی تھیں۔
تاہم اب بی بی سی کی خبر کے مطابق لاہور کے لاہور گرامر سکول نے ایک استاد کو کم از کم آٹھ سے زائد طالبات کو مبینہ طور پر فحش تصاویر اور پیغامات بھیجنے کے الزام میں عہدے سے برطرف کر دیا ہے۔
طالبات کے مطابق اعتزاز شیخ سکول میں پولیٹیکل سائنس کی تعلیم دینے کے ساتھ ساتھ تقریری مقابلے ’ماڈل یونائیٹڈ نیشن‘ کی کوچنگ بھی کراتے تھے۔
بی بی سی نے اپنی خبر میں بتایا کہ ایل جی ایس سکول کی انتظامیہ نے تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ ان تمام تر الزامات کے نتیجے میں اعتزاز شیخ اور ان کے ساتھ مزید دو اور لوگوں کو ان کے عہدوں سے برطرف کیا گیا ہے۔ سکول انتظامیہ نے اس معاملے پر مزید بات کرنے سے انکار کیا ہے۔
طالبات نے اپنی پوسٹس میں بتایا تھا کہ ان مرد اساتذہ نے انہیں جنسی طور پر ہراساں کیا اور یہ سلسلہ مسلسل جاری ہے۔