میلکم ایکس: کیسے جرائم کی دنیا میں بھٹکتا نوجوان اسلام کی روشنی میں سیاہ فام امریکیوں کا عظیم رہنما بن گیا؟

میلکم ایکس: کیسے جرائم کی دنیا میں بھٹکتا نوجوان اسلام کی روشنی میں سیاہ فام امریکیوں کا عظیم رہنما بن گیا؟
19 مئی 1925 کو امریکی ریاست نبراسکا کے شہر اوماہا میں پیدا ہونے والا میلکم لٹل، جس نے اپنی جوانی کے کئی سال جرائم کی دنیا میں گزارے، امریکا اور سیاہ فام افراد کی عالمی تحریک کے ایک عظیم رہنما کے منصب پر کیسے فائز ہو گیا؟

میلکم ایکس کے خاندان پر سفید فام امریکیوں کے مظالم

میلکم لٹل نے بچپن ہی سے امریکہ میں سیاہ فاموں کے خلاف پائی جانے والی نفرت اور سفید فاموں کی جانب سے ان کے ساتھ روا رکھا جانے والا جانوروں سے بھی بدتر سلوک بہت ہی قریب سے دیکھا تھا۔ ان کی والدہ اور والد دونوں ہی سیاہ فام افراد کے حقوق کے لئے جدوجہد کرنے والی ایک تنظیم Universal Negro Improvement Association کے رکن تھے اور اسی تنظیم میں رہتے ہی ان کی ایک دوسرے سے ملاقات ہوئی جس کے چند سال بعد انہوں نے بیاہ کر لیا۔

میلکم لٹل چار سال کے تھے جب ان کے گھر کو سفید فام افراد کی ایک نسل پرست تنظیم Ku Klux Klan نے جلا کر راکھ کر دیا۔ میلکم لٹل کا خاندان اس حادثے کے بعد مشی گن چلا گیا لیکن وہاں بھی KKK کی ہی طرز پر قائم ہوئی ایک نئی تنظیم Black Legion نے اس خاندان کا پیچھا نہ چھوڑا۔ میلکم کے چار انکلز بھی اسی تنظیم کے ہاتھوں قتل ہوئے۔ صرف چھ سال کی عمر میں ان کے والد کا بھی انتقال ہو گیا۔ پولیس نے میلکم لٹل کے والد کی موت کو ٹریفک حادثہ بتا کر فائل بند کر دی لیکن ان کی والدہ لوئی لٹل کے مطابق انہیں بھی Black Legion ہی نے قتل کیا تھا۔ میلکم لٹل 13 برس کے تھے جب ان کی والدہ ذہنی توازن کھو بیٹھیں اور انہیں پاگل خانے میں داخل کروا دیا گیا۔

سکول چھوڑ کر جرائم کی دنیا میں قدم رکھ دیا

میلکم لٹل ایک بہترین طالبِ علم تھے لیکن ایک دن جب ان کے ایک سفید فام استاد نے ان سے کہا کہ ایک سیاہ فام بچے کا وکیل بننے کا خواب دیکھنا حماقت تھا، میلکم لٹل نے سکول چھوڑ دیا۔ مشی گن اور بوسٹن میں چند سال گزارنے کے بعد 18 سال کی عمر میں میلکم لٹل ہارلم چلے گئے جہاں یہ کئی سال تک غیر قانونی دھندوں، جوئے، چوری چکاری، نشہ آور اشیا بیچنے اور دلالی تک کا کام کرتے رہے۔ بالآخر 21 برس کی عمر میں کئی چوری کی وارداتوں میں مطلوب میلکم لٹل کو 8 سے 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔

قید کے دوران Nation of Islam سے تعارف

لیکن یہی قید تھی جس نے میلکم کی زندگی بدل کر رکھ دی۔ جیل میں ان کے بہن بھائی ان کو خطوط لکھتے اور انہوں نے ایک نئی تنظیم Nation of Islam کا ذکر کرنا شروع کر دیا جو کہ سیاہ فاموں کی سفید فاموں پر برتری میں یقین رکھتی تھی اور اس کا ماننا تھا کہ سیاہ فام ہی زمین کے اصل باسی ہیں۔ یہ سیاہ فام افراد کی آزادی کے لئے کام کرنے والی ایک تنظیم تھی جس کا سربراہ الیہ محمد نامی شخص تھا۔ الیہ محمد کے مطابق سیاہ فام اور سفید فام لوگ دو مختلف گروہ تھے اور ان میں سے سفید فام دراصل شیاطین تھے اور سیاہ فاموں سے کمتر تھے۔

میلکم ابتداً کسی بھی مذہب میں یقین رکھنے کے لئے تیار نہیں تھے لیکن آہستہ آہستہ وہ Nation of Islam کے فلسفے پر ایمان لے آئے۔ وہ مسلسل کتب پڑھتے رہتے اور الیہ محمد کے ساتھ خط و کتابت کا سلسلہ بھی جاری رکھے ہوئے تھے۔ الیہ محمد کا کہنا تھا کہ اس کے ماننے والوں کو ان کے اصل نام چھوڑ دینے چاہئیں اور نئے نام رکھنے چاہئیں کیونکہ یہ نام انہیں سابق مالکان نے دے رکھے تھے جب سیاہ فام لوگ سفید فاموں کی غلامی میں تھے۔ یہی وہ موقع تھا جب میلکم لٹل، میلکم ایکس بن گیا۔

محنت اور لگن کے ساتھ  میلکم ایکس جلد ہی تنظیم میں کلیدی عہدوں تک پہنچ گئے

جیل سے رہائی کے بعد وہ الیہ محمد سے ملنے کے لئے شکاگو گئے اور انہیں Nation of Islam کے ایک مندر کا معاون منتظم مقرر کر دیا گیا۔ بعد ازاں انہوں نے بوسٹن میں بھی ایک مندر کی تعمیر کروائی اور فلیڈیلفیا میں مندر نمبر 12 کی توسیع بھی انہی کے زیرِ انتظام کی گئی۔ بالآخر انہیں ہارلم میں ایک مندر کا منتظم مقرر کر دیا گیا، جہاں انہوں نے بہت تیزی سے تنظیم کے اراکین کی تعداد میں اضافہ کیا۔ میلکم ایکس کا نظریہ انتہا پسندانہ نہیں تھا لیکن جارحانہ ضرور تھا۔ سیاہ فام افراد کے ساتھ صدیوں سے جو سلوک روا رکھا جا رہا تھا، اس سوچ کے خلاف بغاوت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم وہ لوگ نہیں جن کے ایک گال پر تھپڑ مارا جائے گا تو یہ دوسرا گال آگے کر دیں گے۔ میں اپنے ساتھیوں سے کہوں گا کہ آپ قانون کا احترام کریں، لیکن اگر کوئی ایک گال پر تھپڑ مارتا ہے تو یہ یقینی بنائیں کہ وہ کسی دوسرے پر ہاتھ اٹھانے کی جرأت نہ کر سکے۔

1957 میں Nation of Islam کے کچھ ساتھیوں کو نیویارک پولیس نے گرفتار کیا تو میلکم ایکس ان ملزمان کو طبی امداد دینے کے لئے پہنچ گئے۔ کچھ ہی دیر میں پولیس سٹیشن کے باہر 4000 سے زائد مظاہرین جمع ہو گئے۔ میلکم ایکس کی مثالی لیڈرشپ نے ان کو ایف بی آئی اور پولیس کے ریڈار پر لانے کا اہتمام بھی کر دیا۔

1958 میں میلکم ایکس نے شادی کر لی۔ اپنی اہلیہ Betty کے ساتھ ان کے یہاں چھ بیٹیوں کی پیدائش ہوئی۔

میلکم ایکس اور مارٹن لوتھر کنگ جونیئر کے درمیان اختلاف

اسی دوران انہیں بین الاقوامی سطح پر بھی پذیرائی حاصل ہونے لگی۔ تاہم، میلکم ایکس سیاہ فاموں کے لئے علیحدگی کے نظریے پر سختی سے قائم تھے۔ یہی وجہ تھی کہ ڈاکٹر مارٹن لتھر کنگ جیسے رہنماؤں پر انہوں نے سخت تنقید کی جو کہ سیاہ فاموں اور سفید فاموں کے درمیان بھائی چارے کی بات کرتے تھے۔ مارٹن لتھر کنگ جونیئر مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے فلسفے پر کاربند تھے تو میلکم ایکس کا کہنا تھا کہ عدم تشدد کا مطلب ہے کہ آپ ایک ایسے درندے کے سامنے اپنا دفاع نہ کریں جس نے گذشتہ کئی صدیوں سے سیاہ فاموں کو غلام اور یرغمال بنا رکھا ہے۔

الیہ محمد کے ساتھ تعلقات خراب ہونے کی وجہ

تاہم، اسی دوران میلکم ایکس کے الیہ محمد کے ساتھ تعلقات بھی خراب ہونا شروع ہو گئے۔ الیہ محمد کو میلکم ایکس کو ملنے والی بے پناہ پذیرائی کے باعث اپنی پوزیشن کمزور ہوتی ہوئی محسوس ہو رہی تھی۔ اسی دوران لاس اینجلس میں Nation of Islam کی ایک مسجد پر پولیس کی جانب سے چھاپہ مارا گیا۔ اس چھاپے کے دوران ہونے والے تشدد سے ایک کارکن کومے میں چلا گیا جب کہ ایک کارکن جان سے ہاتھ دھو بیٹھا۔ میلکم ایکس اس پر شدید احتجاج کے حق میں تھے لیکن الیہ محمد نے انہیں ایسا نہ کرنے دیا۔ دونوں لیڈران کے درمیان دیگر انسانی حقوق کی تنظیموں اور سیاہ فام تحریکوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے معاملے پر بھی عدم اتفاق پایا جاتا تھا۔

امیرکی صدر کینیڈی کے قتل پر Nation of Islam سے علیحدگی اور الیہ محمد پر الزامات

اسی دوران 1963 میں امریکی صدر جان ایف کینیڈی کا قتل ہو گیا۔ جان ایف کینیڈی سیاہ فام امریکیوں کے ساتھ اچھے تعلقات رکھتے تھے اور اس موقع پر الیہ محمد نے اپنے تمام تنظیمی عہدیداران کو 90 دن تک کسی بھی قسم کا بیان جاری کرنے سے منع کر دیا تھا۔ تاہم، میلکم ایکس نے دو ہی ہفتے کے بعد ایک بیان دیا جس کے بعد ان پر 90 دن تک ہر طرح کے بیان دینے پر پابندی عائد کر دی گئی۔ بعد ازاں انہوں نے کہا کہ ان کے الفاظ میں کچھ غلط نہیں تھا، انہوں نے وہی کہا تھا جو باقی سب بھی کہہ رہے تھے کہ جان ایف کینیڈی کا قتل نفرت کے ماحول کی وجہ سے ہوا۔ میلکم ایکس کے مطابق انہوں نے کہا تھا کہ chickens came home to roost اور اس کا بھی یہی مطلب تھا لیکن ان کے بیان کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔

اس واقعے کے بعد انہوں نے Nation of Islam کو خیرباد کہہ دیا اور اس کی وجہ یہ بیان کی کہ وہ دیگر شہری حقوق کی تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنا چاہتے تھے لیکن الیہ محمد نے انہیں روک رکھا تھا۔ تاہم، اس کے کچھ عرصہ بعد انہوں نے بیان جاری کیا کہ انہوں نے Nation کو چھوڑا نہیں بلکہ انہیں نکالا گیا تھا کیونکہ ان کے علم میں وہ چیزیں آ گئی تھیں جو الیہ محمد کے لئے ناقابلِ قبول تھیں۔ انہوں نے کہا کہ الیہ محمد تنظیم میں موجود خواتین کے ساتھ ناجائز تعلقات رکھے ہوئے ہیں۔ چھ ’بہنوں‘ کے ساتھ انہوں نے بچے پیدا کر رکھے ہیں جب کہ ساتویں ’بہن‘ اس وقت حاملہ ہے۔ یاد رہے کہ یہاں ’بہن‘ سے مراد تنظیم کی خواتین کارکنان ہیں جنہیں sister کا نام دیا جاتا تھا۔

سنی اسلام کی طرف راغب ہونے کے بعد حج زندگی کا ایک خوبصورت موڑ

اس تنظیم سے علیحدگی کے بعد میلکم ایکس سنی اسلام کی طرف متوجہ ہوئے اور انہوں نے حج بیت اللہ بھی کیا جو کہ ان کی زندگی کا ایک اور خوبصورت موڑ ثابت ہوا۔ واپسی پر انہوں نے کہا کہ حج کے دوران انہوں نے ایسے لوگوں کو دیکھا جو امریکیوں کے نزدیک سفید فام کہلائیں گے کیونکہ ان کی جلدیں سفید ہیں لیکن وہ امریکی سفید فاموں کی طرح نسل پرست نہیں ہیں، وہ سب کو برابر سمجھتے ہیں اور یہ سبق ان کو اسلام کا سکھایا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسلام نے ان سفید جلد والوں کو ایسا بنایا ہے تو شاید امریکی سفید فام لوگ بھی اسلام کو پڑھ کر اس سے یہ سبق حاصل کر سکتے ہیں۔

اس کے بعد میلکم ایکس دنیا کے مختلف دوروں پر روانہ ہوئے۔ افریقہ کے دورے کے دوران ان کو مصر کے صدر جمال عبدالناصر سمیت تین بڑے ممالک کے سربراہان نے اپنے ملک میں اعلیٰ عہدوں کی پیشکش کی۔ وہ کیوبا میں فیدل کاسترو سے بھی ملے۔

کہا جاتا ہے کہ سنی اسلام میں داخل ہونے کے بعد ان کی سیاسی سوچ میں نرمی آئی لیکن وہ آخری وقت تک سیاہ فام افراد کے لئے علیحدگی کے قائل رہے۔ انہوں نے کہا کہ سیاہ فام افراد کا مسئلہ صرف امریکہ میں نہیں تھا، بلکہ یہ دنیا کے اور بھی کئی ممالک میں موجود تھا اور اس کا حل صرف یہی تھا کہ اسے بین الاقوامی سطح پر اٹھایا جائے۔

باکسر محمد علی کو میلکم ایکس کے خلاف استعمال کیا گیا

اس دوران Nation of Islam نے باکسر Cassius Clay کو بھی اپنا رکن بنا لیا تھا۔ Cassius Clay میلکم ایکس کے بہت قریبی دوست تھے لیکن جب میلکم ایکس کے Nation of Islam کے ساتھ تعلقات خراب ہوئے تو Cassius Clay نے الیہ محمد کا ساتھ دیا۔ الیہ محمد نے میلکم ایکس کے چڑھتے ستارے کا مقابلہ کرنے کے لئے Cassius Clay کو محمد علی کا نام دیا جو کہ ایک عہدہ بھی تھا۔ محمد علی نے سرِ عام اپنے قبولِ اسلام کا اعلان کیا تو ساری توجہ ان کی طرف ہو گئی اور اس طرح Nation of Islam کو ایک نیا عالمی سطح پر جانا پہچانا چہرہ بھی مل گیا جس کے ذریعے وہ اپنی تنظیم کے مقاصد کو آگے بڑھا سکتے تھے۔

میلکم ایکس کا قتل، الیہ محمد کا بدلہ یا امریکی CIA کی سازش؟

21 فروری 1965 کو میلکم ایکس ایک تقریب سے خطاب کر رہے تھے جب انہیں تین Nation of Islam کے اراکین نے یکایک مجمعے میں سے اٹھ کر گولیوں سے نشانہ بنایا۔ میلکم ایکس کو 21 گولیاں لگیں اور وہ موقع پر ہی انتقال کر گئے۔ ان تینوں افراد کو بعد ازاں سزائیں دی گئیں لیکن یہ بھی حقیقت ہے کہ جس وقت یہ حادثہ پیش آیا، میلکم ایکس پر ایف بی آئی اور سی آئی اے دونوں ہی کی نظریں تھیں اور کوئی بعید نہیں کہ اس قتل میں ان میں سے کسی ایک یا دونوں تنظیموں کا ہاتھ بھی ہو۔

میلکم ایکس کی نظریاتی و سیاسی وراثت

میلکم ایکس پر درجنوں کتب لکھی گئی ہیں لیکن ان میں سب سے مشہور ان کی اپنی آپ بیتی ہی ہے جو انہوں نے Alex Haley کو لکھوائی۔ میلکم ایکس ایک پوری نسل کے لئے مشعلِ راہ تھے اور ان کے افکار نے امریکہ میں سیاہ فام لوگوں کو ایک نئی ہمت عطا کی۔ محمد علی نے بارہا میلکم ایکس کو مختلف پلیٹ فارمز پر سراہا، اور وہ بھی سیاہ فاموں کے حقوق کی جنگ کو مستقل آگے بڑھاتے رہے۔ میلکم ایکس نے حج کے بعد اپنا نام تبدیل کر کے مالک الشہباز رکھ لیا تھا۔ لیکن جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا اب وہ خود کو شہباز کہلوانا چاہیں گے تو ان کا جواب صاف تھا، کہ میں اس وقت خود کو میلکم ایکس ہی کہوں گا جب تک کہ وہ حالات موجود ہیں جنہوں نے میلکم ایکس کو جنم دیا۔