نیا دور ٹی وی کے پروگرام ''خبر سے آگے'' میں گفتگو کرتے عائشہ صدیقہ نے کہا ہے کہ ٹی ایل پی اصل پاکستان کی نمائندگی کر رہی ہے۔ ملک کی نئی تاریخ لکھی جا رہی ہے۔ اب ممتاز قادری اور خادم حسین رضوی پاکستان کے نئے ہیروز ہیں۔
عائشہ صدیقہ نے کہا کہ اس میں کسی کیلئے حیرت کی بات نہیں ہونی چاہیے کہ ٹی ایل پی ان لوگوں کیلئے بہت ضروری ہے جو اس ملک میں طاقت کا نقشہ بناتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبہ پنجاب اور سندھ میں اس جماعت کو سامنے لاتے ہوئے طاقت کا ایک نیا نقشہ کھینچا جا رہا ہے۔ ٹی ایل پی ملکی سیاست میں بہت اثر انداز ہوگی کیونکہ صوبہ پنجاب کے ہر حلقے میں ان کے ووٹ ہیں۔ جو بھی جماعت الیکشن کے میدان میں اترے گی، وہ یا تو ان سے ڈیل کرے گی یا مقابلہ کرے گی۔
انہوں نے کہا کہ معاشی اور معاشرتی طور پر جو نیا پاکستان جنم لے رہا ہے، ٹی ایل پی اس کی عکاسی کر رہی ہے۔ پاکستان میں بریلوی مکتبہ فکر کے مسلمانوں کی آبادی سب سے زیادہ ہے۔ ختم نبوت اور ناموس رسالت کا جو ایشو ہے، اب اس پر کوئی حکومت، سیاسی جماعت یا ریاستی ادارہ بھی سودے بازی کا سوچ بھی نہیں سکے گا۔
عائشہ صدیقہ نے کہا کہ پاکستان میں ٹی ایل پی کا پھیلائو مزید زیادہ ہوگا کیونکہ ہماری سول سوسائٹی فوت ہو چکی ہے۔ ماضی میں ہمارے معاشرے کے اندر جو لبرل عنصر تھا اب اس کا کوئی وجود باقی نہیں ہے۔ اب جو بچا ہے، وہ یہی ہے جسے ہم سڑکوں پر دیکھ رہے ہیں۔
پروگرام کے دوران شریک گفتگو رائے شاہنواز نے بتایا کہ سعد رضوی کا رہائی کے بعد جو فقید المثال استقبال کیا گیا اس کی حالیہ تاریخ میں مثال نہیں ملتی۔ مجھے دھچکا اس وقت لگا جب ڈپٹی کشمنر لاہور عمر شیر چٹھہ نے ایک ٹویٹ کی گئی جس میں انہوں نے بتایا کہ اس خادم حسین رضوی کے عرس کے انتظامات اب سرکار کے ہاتھوں میں ہیں۔ بوجوہ اس کے بعد انہوں نے اسے ڈیلیٹ کر دیا۔
رائے شاہنواز کا کہنا تھا کہ یہ بڑا اہم سوال ہے کہ کیا ریاست خادم حسین رضوی کے اس ایونٹ کو سپورٹ کر رہی ہے؟ صورتحال یہ ہے کہ لاہور کا مرکزی علاقہ پوری طرح سے بند ہے۔ اس سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکار نے انھیں پورا منظم پروٹوکول دے کر دکھایا ہے کہ ہم بھی ان کیساتھ ہیں۔ ان لوگوں نے جب دھرنا دیا تھا تو حکومت نے اسے غیر قانونی قرار دیا تھا اور آج خود ہی سپورٹ کرکے عوام کو یہ تاثر دیا ہے کہ ہمارا وہ فیصلہ غلط تھا۔