تحریک طالبان پاکستان نے آج اپنی ویب سائٹ پر ایک مذمتی اور وضاحتی بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا خیبر پختونخوا حکومت کے سینیئر وزیر عاطف خان کو مبینہ طور پر لکھے گئے دھمکی آمیز خط سے کوئی تعلق نہیں ہے۔
17 اکتوبر کو خیبر پختونخوا حکومت کے سینیئر وزیر عاطف خان کی جانب سے یہ دعویٰ کیا گیا تھا کہ انہیں ایک خط موصول ہوا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ آپ ہماری مطلوب افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ اگر آپ چاہتے ہیں کہ آپ کو اس فہرست سے خارج کیا جائے تو ہمیں 80 لاکھ روپے دے دیں۔ خط میں عاطف خان کو رقم کا انتظام کرنے کے لیے 3 دن کا وقت دیا گیا تھا۔ اس خط کے ذریعے سے رقم کا مطالبہ کرنے والوں نے اس خط کو تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ منسوب کیا تھا۔
تحریک انصاف کے صوبائی وزیر کے اس دعوے کے جواب میں آج تحریک طالبان پاکستان نے اس خط سے مکمل لاتعلقی کا اظہار کیا ہے۔ تحریک طالبان پاکستان نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ ان کا اس خط سے اور اس کے متن سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاملے کی تحقیقات کی جائیں گی اور مجرموں کو سزا دی جائے گی۔
یاد رہے کہ پچھلے کچھ دنوں سے تحریک طالبان پاکستان کی جانب سے خیبر پختونخوا حکومت کے اعلی آفیشلز سے بھتے کی ڈیمانڈ کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں جس کی وجہ سے حکومت دباؤ محسوس کر رہی تھی۔ سوات میں طالبان کی واپسی کے خطرے کے پیش نظر تحریک انصاف کی حکومت سارا ملبہ فوج پر ڈال رہی ہے جبکہ ایسی اطلاعات بھی سامنے آ رہی ہیں کہ تحریک انصاف کی اپنی حکومت طالبان کے ساتھ رابطوں میں رہی ہے۔