'پی ٹی آئی کا مفاہمتی فارمولا عمران خان کی سیاسی موت کا باعث بنے گا'

مزمل سہروردی کا کہنا ہے کہ یہ جو مفاہمی گروپ بنے گا وہ آگے چل کر مولانا فضل الرحمان کے ساتھ مل کر صوبائی حکومت بھی بنا سکتے ہیں۔بظاہر لگتا ہے کہ سیاسی کھیل کھیلا جارہا ہے لیکن پسِ پردہ عمران خان کے نیچے جو تھوڑی سیاسی زمین بچی ہے وہ کھینچنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

'پی ٹی آئی کا مفاہمتی فارمولا عمران خان کی سیاسی موت کا باعث بنے گا'

سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی کا کہنا ہے کہ جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی) کے رہنما اسد قیصر ایک ایسا ' مفاہمتی فارمولہ' پیش کر رہے ہیں جس کے نتیجے میں سابق وزیراعظم اور  چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی 'سیاسی موت' ہو جائے گی۔

نیا دور ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر تجزیہ کار مزمل سہروردی نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان ایک بڑا سیاسی کھیل کھیل رہے ہیں۔ پنجاب میں تو پی ٹی آئی تقریبا ختم ہو چکی ہے۔ چند لوگ استحکام پاکستان پارٹی میں چلے گئے ہیں تو چند نے سیاست ہی چھوڑ دی ہے۔ عمران خان پنجاب میں اپنی قیادت کھو چکے ہیں۔  پنجاب میں پی ٹی آئی کا کوئی رہنما منظر عام پر نظر نہیں آتا لیکن خیبرپختونخوا میں ایسی صورتحال نہیں ہے کیونکہ وہاں اب بھی کچھ لوگ عمران خان کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پی ٹی آئی کے پی میں ڈیفیکشن کم ہےجبکہ  پنجاب، سندھ اور بلوچستان میں زیادہ ہے۔ پرویز خٹک متوقع کارکردگی دینے میں ناکام رہے ہیں۔ اور پی ٹی آئی کا خیبر پختونخوا میں اپنا ووٹ بینک اب بھی موجود ہے۔

تجزیہ کار کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان اور اسد قیصر مل کر ایک فارمولا چلا رہے ہیں جو کہ ایک ' مفاہمتی فارمولہ' ہے۔ جس کے مطابق عمران خان مائنس ہو جائیں گے تاہم یہ فارمولا صرف کے پی کی حد تک ہے۔ یہ تو طے ہے۔ 9 مئی کے کسی ملزم  بشمول عمران خان کسی کو بھی معافی نہیں ملے گی یعنی عمران خان مائنس ہی ہیں اور اس مفاہمتی فارمولے میں ان کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ اس فارمولے کے تحت جو لوگ 9 مئی میں ملوث نہیں ہیں اور وہ پی ٹی آئی سے سیاست کرنا چاہتے ہیں اور فوج کے خلاف بیانیہ نہیں بنائیں گے تو  ان کو سیاسی گنجائش دی جائے۔   اسد قیصر، بیرسٹر سیف اور علی محمد خان سب اپنی سیاست کو بچانے کے لیے مفاہمتی فارمولے کی حمایت کر رہے ہیں۔ 

انہوں نے مزید کہا کہ یہ لوگ بظاہر تو عمران خان کے ساتھ ہیں لیکن اب وہ خان صاحب کی بولی نہیں بلکہ مفاہمت کی بولی بول رہےہیں۔ اس میں مولانا فضل الرحمان ان کی مدد کررہے ہیں تاکہ یہ لوگ عمران خان کے مزاحمتی بیانیے سے دور ہوجائیں۔ اور جو پارٹی عمران خان کے پاس رہ گئی ہے وہ بحی ان سے چھین لی جائے اور جو لوگ بچے ہیں وہ خان صاحب کی مخالف سائیڈ پر کھڑے ہو جائیں۔ اس سے اسٹیبلشمنٹ کی بھی مدد ہو گی اور کے پی میں الیکشن بھی آسانی سے ہو سکیں گے۔ یہ جو مفاہمی گروپ بنے گا وہ آگے چل کر مولانا کے ساتھ مل کر صوبائی حکومت بھی بنا سکتے ہیں۔بظاہر لگتا ہے کہ سیاسی کھیل کھیلا جارہا ہے لیکن پسِ پردہ عمران خان کے نیچے جو تھوڑی سیاسی زمین بچی ہے وہ کھینچنے کی کوشش ہو رہی ہے۔

تجزیہ کار نے کہا کہ مصالحتی گروپ پی ٹی آئی کےمولانا کے ساتھ تعلقات خوشگوار رہیں گے اور یہ مستقبل میں کے پی میں اہم کردار ادا کریں گے تاہم یہ گروپسابق رہنما پرویز خٹک کی سربراہی میں پی ٹی آئی- پارلیمینٹیرینز کے ساتھ اتحاد نہیں کرے گا۔  کیونکہ پی ٹی آئی- پارلیمینٹیرینز  اور استحکام پاکستان پارٹی سیاست کی کوڑے دان ہیں اور کچھ سیاست دانوں کو ناکارہ کے ان میں پھینک دیا گیا ہے۔