تحریک لبیک کے فرانسیسی سفیر کو نکالنے کی قرداد پیش کرنے کے حوالے سے قومی اسمبلی کے اہم اجلاس میں وزیر اعظم عمران خان غیر حاضر رہے۔ اہم اجلاس میں قومی اسمبلی سے خطاب میں وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری نے ن لیگ پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ’ہم نے دیکھےہیں آپ کے ختم نبوت کے دعوے، جب یہاں سے انتخابی قوانین میں ختم نبوت کو بلڈوز کیا جارہا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ماڈل ٹاؤن کا منظر بھی ہم نے دیکھا ہے، کہا ایک جماعت کے لوگ سڑکوں پر نکل آئے ، بہت ساری سیاسی و مذہبی جماعتوں نے ان کاساتھ دیا ، مجوزہ قرار داد میں ایک مثبت طریقہ کا ر اور لائحہ عمل اپنایا گيا، ہمارا طریقہ کار پر اختلاف ہوسکتاہے ، مقصد اور منزل پر کوئی اختلاف نہیں۔
نور الحق قادری نے کہا کہ جو حضور ﷺ سے عمران خان کا تعلق ہے وہ نہ کسی پیر کا ہے نہ کسی مولوی کا، اس تعلق کوکوئی چیلنج نہیں کرسکتا۔ اس معالے پر ن لیگ کے احسن اقبال نے شدید احتجاج ریکارڈ کراتے ہوئے کہا کہ وزیر مذہبی امور نے جو بیانیہ پیش کیا اسی کی قیمت میں ایک گولی کھا کر چکا چکا ہوں۔
انہوں نے سوال کیا کہ یہ کیسے ہمارے ایمان کے بارے میں فیصلے کر سکتے ہیں۔
یاد رہے قومی اسمبلی کا اجلاس سپیکر اسد قیصر کی سربراہی میں شروع ہوا۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں حکمران جماعت امجد علی خان نے فرانس کے سفیر کی ملک بدری کے حوالے سے قرار داد پیش کی۔ قرار داد میں سفیر کو ملک سے نکالنے پر پارلیمنٹ میں بحث کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔
ممبر علی محمد خان نے اس مسئلے کے حل کے لئے پارلیمانی کمیٹی بنانے کی تجویز دی ۔ قرارداد میں کہا گیاہے کہ ناموس رسالت کے معاملے پر یورپی ممالک کو آگاہ کیا جائے۔ قرارداد میں کہا گیا ہے کہ اس حوالے سے کوئی فرد یا گروہ حکومت پر دباؤ نہیں ڈال سکتا۔
یاد رہے کہ گزشتہ روز وزیر اعظم عمران خان نےپاکستانی قوم سے اس وقت ملک میں جاری بے چینی، خونریزی اور افراتفری کے سیاق و سباق میں خطاب کیا۔ ان کا کل نکتہ خطاب یہ رہا کہ معاملہ ناموس رسالت ﷺ کے تحفظ کا ہے اور اس معاملے پر حکومت اور مظاہرین کے جذبات کے درمیان کوئی فرق نہیں تاہم طریقہ کار کا اختلاف ہے۔