سردار تنویر الیاس کی نااہلی کے بعد آزاد کشمیر اسمبلی کے سپیکر چوہدری انوار الحق بلا مقابلہ وزیر اعظم منتخب ہوگئے۔
وزیراعظم آزاد کشمیر کے انتخاب کے لیے مظفرآباد قانون ساز اسمبلی کا ہنگامی اجلاس بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب ہوا جس میں انوارالحق آزاد کشمیر کے 15ویں وزیراعظم منتخب ہوئے۔ 52 ارکان کے ایوان میں انہیں 48 ووٹ ملے جس کے بعد انہوں نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی تاریخ کا سب بڑا مینڈیٹ حا صل کرلیا۔
کاغذات نامزدگی جمع کرانے کے لیے رات 12 بجکر 40 منٹ سے 12 بجکر 55 منٹ تک کا وقت دیا گیا۔ سیکرٹری اسمبلی آزاد کشمیر کے مطابق حکومت کی جانب سے کسی کے کاغذات نامزدگی جمع نہیں کرائے گئے جس کے بعد سپیکر انورالحق کو بلامقابلہ وزیراعظم منتخب کیا گیا لیکن بلا مقابلہ انتخاب کے بعد بھی ووٹنگ کا عمل کرایا گیا۔
آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی کا ہنگامی اجلاس کچھ دیر کے لیے ملتوی کیا گیا تاہم کچھ دیر کے بعد ووٹنگ کے عمل کے لیے اجلاس ڈپٹی سپیکر چوہدری ریاض کی صدارت میں شروع ہوا۔ ووٹنگ میں 52 کے ایوان میں چوہدری انوارالحق کی حمایت میں 48 ووٹ پڑے۔ پی ٹی آئی کے دو ارکان نے وزیراعظم آزادکشمیر کے انتخاب میں حصہ نہیں لیا جبکہ جموں کشمیر پیپلزپارٹی کے سردار حسن ابراہیم اور مسلم کانفرنس کے سردار عتیق بھی ووٹنگ کے عمل میں شریک نہیں ہوئے۔انوار الحق نے آزاد کشمیر قانون ساز اسمبلی کی تاریخ کا سب بڑا مینڈیٹ حا صل کیا۔
ذرائع کے مطابق انوار الحق نے اپوزیشن جماعتوں سے پاور شیئرنگ فارمولا طے کرلیا جبکہ صدر آزاد کشمیر بیر سٹرسلطان محمود کے مواخذے کا بھی فیصلہ کرلیا گیا۔ اس کے علاوہ آئندہ صدر اور اسپیکر کا فیصلہ بھی طے پا چکا۔ چوہدری انوارالحق کا تعلق آزاد کشمیر کے ضلع بھمبر سے ہے۔ وہ 2006 میں پہلی بار ممبر اسمبلی منتخب ہوئے۔ انوارالحق دو بار سپیکر آزادکشمیر قانون ساز اسمبلی رہ چکے ہیں۔
نومنتخب وزیراعظم انوار الحق نے قانون ساز اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے تعاون سے اقتدار ملا۔ میں نے آزاد امیدوار کی حیثیت سے الیکشن لڑا۔
انہوں نے کہا کہ اگر ہماری پارٹی اقتدار میں آنے کے قابل ہوتی تو میں وزیراعظم نہ ہوتا۔
دوسری جانب سابق وزیراعظم اور پی ٹی آئی کے علاقائی صدر سردار تنویر الیاس نے کہا کہ پارٹی نے کسی کا نام نہیں دیا۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ آج مجھے انوار الحق کی سازش کا علم ہوا۔ ایک طرف وہ پی ٹی آئی کی قیادت کو جماعت بچانے کا یقین دلارہے تھے اور دوسری طرف وہ اسٹبلشمنٹ سے معاہدہ کررہے تھے۔
واضح رہے کہ گزشتہ دنوں آزادکشمیر ہائیکورٹ نے وزیر اعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس کو توہین عدالت میں سزا سنائی تھی۔ عدالت نے آزاد کشمیر کے وزیراعظم کو عدالت برخاست ہونے تک سزا سنائی اور انہیں کسی بھی عوامی عہدے کیلئے نااہل قرار دیا تھا۔