ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں

ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے دفتر نے تمام ججوں سے پیر تک تجاویز مانگ لی ہیں، عدالت نے ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ اور ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ اسلام آباد سے بھی تجاویز طلب کر لی ہیں اور پیر تک تمام ججوں کو تجاویز بھجوانے کی ہدایت کردی ہے۔

ججوں کے خط کا معاملہ، اسلام آباد ہائیکورٹ نے تمام ججوں سے تجاویز طلب کرلیں

اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کے حکم کی روشنی میں 6 ججوں کے خط کے معاملے پر عدالت عالیہ سمیت مقامی عدالتوں کے ججوں سے تجاویز طلب کرلیں۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کے خط کے معاملے پر اہم پیش رفت  ہوئی ہے اور اسلام آباد ہائی کورٹ نے سپریم کورٹ کی ہدایت پر تمام ججوں سے تجاویز مانگ لی ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے دفتر نے تمام ججوں سے پیر تک تجاویز مانگ لی ہیں، عدالت نے ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج ایسٹ اور ڈسڑکٹ اینڈ سیشن جج ویسٹ اسلام آباد سے بھی تجاویز طلب کر لی ہیں اور پیر تک تمام ججوں کو تجاویز بھجوانے کی ہدایت کردی ہے۔

اس حوالے سے مزید بتایا گیا کہ ججوں  کو سپریم کورٹ کے حکم نامہ کی کاپی بھی بھجوائی گئی ہے جبکہ ججوں کی تجاویز کے بعد سپریم کورٹ کا فل کورٹ بلانے یا نہ بلانے کا فیصلہ ہوگا۔

خیال رہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججوں کی جانب سے عدالتی امور پر ایجنسیوں کے دباؤ کے حوالے سے لکھے گئے خط پر چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 7 رکنی لارجر بینچ نے تمام ہائی کورٹ اور بارز سے تجاویز مانگی تھیں۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

دوسری جانب عدلیہ کی آزادی کو محفوظ بنانے کے حوالے سے غور کے لیے چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس ملک شہزاد احمد خاں نے فل کورٹ اجلاس طلب کرلیا۔

چیف جسٹس ہائی کورٹ نے 22 اپریل کو دوپہر ڈیرھ بجے تمام ججز کا اجلاس طلب کیا ہے۔

فل کورٹ اجلاس کا ایجنڈا بھی جاری کردیا گیا جس میں کہا گیا ہے کہ اس میں غور کیا جائے گا کہ عدلیہ کی آزادی کو کیسے محفوظ بنایا جاسکتا ہے۔

اس میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کو کمزور کرنے والے عناصر سے کیسے نمٹا جائے، اجلاس میں اس کا لائحہ عمل مرتب کیا جائے گا۔

جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ میٹنگ میں لاہور ہائی کورٹ کے تمام ججز لازمی شرکت کریں، پرنسپل سیٹ کے علاوہ دیگر علاقائی بنیچز میں کام کرنے والے ججز ویڈیو لنک کے ذریعے اجلاس میں شرکت کریں۔

واضح رہے کہ 25 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے 6 ججز نے ججز کے کام میں خفیہ ایجنسیوں کی مبینہ مداخلت اور دباؤ میں لانے سے متعلق سپریم جوڈیشل کونسل کو خط لکھا تھا۔

یہ خط اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس محسن اختر کیانی، جسٹس طارق محمود جہانگیری، جسٹس بابر ستار، جسٹس سردار اعجاز اسحٰق خان، جسٹس ارباب محمد طاہر اور جسٹس سمن رفت امتیاز کی جانب سے لکھا گیا۔