کرونا وائرس میں آنے والی جینیاتی تبدیلیاں اسے زیادہ پھیلنے والا لیکن کم مہلک بنا رہی ہیں

کرونا وائرس میں آنے والی جینیاتی تبدیلیاں اسے زیادہ پھیلنے والا لیکن کم مہلک بنا رہی ہیں

بین الاقوامی سوسائٹی برائے متعدی امراض کے نئے صدر کے مطابق یورپ، شمالی امریکہ اور ایشیا کے کچھ حصوں میں کرونا وائرس میں جو جینیاتی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے، وہ اسے مزید متعدی تو بنا سکتی ہے لیکن یہ اس وائرس کو کم مہلک بھی بنا رہی ہے۔





خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق نیشنل یونیورسٹی آف سنگاپور کے سینیئر ڈاکٹر اور بین الاقوامی سوسائٹی برائے متعدی امراض کے نئے صدر پال ٹیمبیا نے بتایا کہ ’اس بات کے ثبوت ملے ہیں کہ کچھ علاقوں میں کرونا کے D614G کی جینیاتی قسم کے پھیلاؤ کے بعد وہاں ہلاکتوں کی شرح کم ہوئی ہے۔ اس سے پتا چلتا ہے کہ جینیاتی تبدیلی کے بعد وائرس کا جو روپ ہے وہ کم خطرناک ہے