پاکستان کرکٹ ٹیم کے لیگ سپنر یاسر شاہ اور ان کے ایک ساتھی فرحان کو ریپ کیس میں نامزد کر لیا گیا ہے۔ دونوں افراد پر مبینہ طور متاثرہ لڑکی کی رشتہ دار کی درخواست پر مقدمہ درج کروایا گیا۔
یاسر شاہ کیخلاف درج ایف آئی آر کے مطابق مدعی مقدمہ نے کہا کہ میں اسلام آباد کی رہائشی ہوں۔ یکم جون 2021ء کو کرکٹر یاسر شاہ کی دعوت پر میں اپنی 14 سالہ بھانجی کیساتھ لاہور گئی۔ واپس کے دو تین ماہ بعد میری بھانجی کی طبعیت خراب رہنے لگی۔ میرے بار بار پوچھنے پر اس نے بتایا کہ یاسر شاہ کے گھر اس کے دوست نے میرا موبائل نمبر لیا اور کچھ دنوں بعد فون پر اس سے دوستی کا دعویٰ کرنے لگا۔
ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ یاسر شاہ نے بھی مجھے بہلا پھسلا کر شیشے میں اتارا۔ 14 اگست کو جب وہ ٹیوشن کیلئے جا رہی تھی تو راستے میں اسی فرحان نامی شخص نے مجھے گاڑی میں بٹھایا اور اپنے فلیٹ پر لے گیا۔ وہاں اس نے دست درازی شروع کر دی اور زبردستی گن پوائنٹ پر جنسی زیادتی کی اور ویڈیو بھی بنائی۔
مقدمے کے متن میں کہا گیا ہے کہ فرحان نامی شخص نے مجھے دھمکی دی کہ اگر اس واقعے سے متعلق کسی کو بتایا تو میں تمہاری ویڈیو کو وائرل کر دوں گا۔ فرحان نے یاسر شاہ سے بھی اسی وقت دھمکی دلوائی۔ یاسر شاہ نے کہا کہ وہ قومی کرکٹر ہے، شکایت کی صورت میں کسی بھی مقدمے میں پھنسا دے گا۔
مبینہ طور پر متاثرہ لڑکی کے مطابق 11 ستمبر کو واٹس ایپ پر یاسر شاہ کو سارے معاملے کے بارے میں بتایا تو اس مذاق اڑیا اور کہا کہ مجھے کمسن لڑکیاں پسند ہیں۔ یاسر شاہ نے سنگین نتائج کی دھمکیاں دیں اور کہا وہ بہت بااثر ہے، اس کی اعلی افسراوں سے مراسم اور دوستی ہے۔
ایف آئی آر کے مطابق جب پولیس میں درخواست دینے کا کہا تو کرکٹر یاسر شاہ نے کہا کہ جو ہونا تھا ہو گیا ، میں تمہارے نام پرفلیٹ کرادوں گا اور اٹھارہ سال تک تمہارا تمام خرچ بھی برداشت کروں گا، تم فرحان سے نکاح کرلو
دوسری جانب پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مبینہ طور پر متاثرہ لڑکی کا میڈیکل کرا کے اس کے بیان کا جائزہ لیا جائے گا۔