سارہ انعام قتل کیس میں اہم پیش رفت سامنے آ گئی، مجرم شاہنواز امیر نے اپنی سزائے موت کے فیصلے کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل دائر کردی۔
مقدمے میں شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کے وکیل نثار اصغر نے ٹرائل کورٹ کا فیصلہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کردیا۔
وکیل نے اسلام آباد ہائیکورٹ سے ٹرائل کورٹ کا 14 دسمبر کا فیصلہ کالعدم قرار دینے اور شاہ نواز امیر کو مقدمے سے بری کرنے کی استدعا کی۔
درخواست میں کہا گیا کہ ٹرائل کورٹ نے شاہ نواز امیر کو سزائے موت کا حکم دیا جبکہ شریک ملزمہ ثمینہ شاہ کو بری کیا۔شاہ نواز امیر کو سزا دینے کا ٹرائل کورٹ کا فیصلہ خلاف قانون اور حقائق کے منافی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ٹرائل کورٹ کا فیصلہ قانون کی نظر میں برقرار نہیں رہ سکتا۔ فرد جرم کے لیے استغاثہ نے جھوٹی کہانی سنائی۔ استغاثہ ٹھوس شواہد پیش کرنے میں مکمل طور پر ناکام رہی ہے۔
وکیل نثار اصغر نے استدعا کرتے ہوئے کہا کہ عدالت مجرم شاہ نواز امیر کو مقدمے سے بری کرنے کا حکم دے۔
14 دسمبر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نےمعروف صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز امیر کو سارہ انعام کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنائی تھی۔
عدالت نے شاہ نواز امیر کو سارہ انعام کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ شاہنواز کی والدہ ملزمہ ثمینہ شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا تھا۔
واضح رہے کہ رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر 2022کو ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی پاکستانی نژاد کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔
پولیس نے بتایا تھا کہ 22 ستمبر کو رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعہ کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔
تفتیش کے دوران ملزم شاہنواز نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو ڈمبل سے قتل کیا اور اس کی لاش باتھ روم کے باتھ ٹب میں چھپا دی۔
پولیس نے اس کی اطلاع پر لاش کو برآمد کیا۔ ایف آئی آر میں کہا گیا کہ متوفی کے سر پر زخم پائے گئے تھے۔
ایف آئی آر میں کہا گیا پولیس ٹیم نے گھر سے آلہ قتل بھی برآمد کیا تھا جو ایک بیڈ کے نیچے چھپایا گیا تھا۔