سارہ انعام قتل کیس: عدالت نے شاہنواز امیر کو سزائے موت سُنا دی

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے سارہ انعام قتل کیس میں فریقین کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر 9 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا. عدالت نے شاہ نواز امیر کو سارہ انعام کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ شاہنواز کی والدہ ملزمہ ثمینہ شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔

سارہ انعام قتل کیس: عدالت نے شاہنواز امیر کو سزائے موت سُنا دی

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن عدالت نےمعروف صحافی ایاز امیر کے بیٹے شاہ نواز امیر کو سارہ انعام کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی۔

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج ناصر جاوید رانا نے سارہ انعام قتل کیس میں فریقین کے حتمی دلائل مکمل ہونے پر 9 دسمبر کو فیصلہ محفوظ کیا تھا اور اس کو 14 دسمبر کو سنانے کا اعلان کیا تھا۔ 5 دسمبر کو اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے سارہ انعام قتل کیس میں کے مرکزی ملزم شاہنواز اور ان کی والدہ پر فرد جرم عائد کردی تھی۔

سارہ انعام کے والد انعام الرحیم، ملزم شاہ نواز امیر، ملزم کے والد ایاز امیر اور والدہ شریک ملزمہ ثمینہ شاہ بھی عدالت میں پیش ہوئیں۔

عدالت نے شاہ نواز امیر کو سارہ انعام کو قتل کرنے کے جرم میں سزائے موت اور 10 لاکھ روپے جرمانے کی سزا سنا دی جبکہ شاہنواز کی والدہ ملزمہ ثمینہ شاہ کو عدم ثبوت کی بنا پر بری کر دیا۔

واضح رہے کہ رہے کہ اسلام آباد پولیس نے 23 ستمبر 2022کو ایاز امیر کے بیٹے کو اپنی پاکستانی نژاد کینیڈین شہری بیوی کو مبینہ طور پر قتل کرنے کے الزام میں گرفتار کیا تھا جس کے ایک روز بعد اس کیس میں معروف صحافی کو بھی گرفتار کر لیا گیا تھا۔

پولیس نے بتایا تھا کہ 22 ستمبر کو رات کسی تنازع پر جوڑے کے درمیان جھگڑا ہوا تھا، بعد ازاں جمعہ کی صبح دونوں میں دوبارہ جھگڑا ہوا جس کے دوران ملزم نے خاتون کو تشدد کا نشانہ بنایا اور پھر سر پر ڈمبل مارا۔

تفتیش کے دوران ملزم شاہنواز نے پولیس کو بتایا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو ڈمبل سے قتل کیا اور اس کی لاش باتھ روم کے باتھ ٹب میں چھپا دی۔

پولیس نے اس کی اطلاع پر لاش کو برآمد کیا، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ متوفی کے سر پر زخم پائے گئے تھے۔

ایف آئی آر میں کہا گیا پولیس ٹیم نے گھر سے آلہ قتل بھی برآمد کیا تھا جو ایک بیڈ کے نیچے چھپایا گیا تھا۔