مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثناء اللہ نے کہا ہے کہ ابھی شہباز شریف مگر مریم نواز بھی مستقبل میں وزیراعظم بنیں گی۔ جبکہ نواز شریف کو ابھی لندن میں ہی رہنا چاہیے۔
یہ باتیں انہوں نے دی انڈیپینڈنٹ اردو کو دیئے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں کہیں۔ انٹرویو کے دوران رانا ثناء اللہ سے آئندہ وزیراعظم کے بارے میں پوچھا گیا کہ وہ بتائیں کہ شہباز شریف یا مریم نواز ؟ اس پر ان کا کہنا تھا کہ شہباز شریف تاہم مریم نواز بھی وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالیں گی۔ مریم نواز کراؤڈ پلر ہیں اور لوگ ان کی باتوں کو پسند کرتے ہیں۔
ایک اہم سوال کا جواب دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کی مدت ملازت میں توسیع سے ہماری جماعت مسلم لیگ (ن) کا کوئی سروکار نہیں ہوگا۔ ہم نے ووٹ دے دیا ہے، اب قانون ایک بن گیا۔ قانون کے مطابق جو گنجائش ہے وہ ہے۔ اگر اس میں توسیع ہے تو ہم اسے بدل تو نہیں سکتے۔
تحریک عدم اعتماد بارے ان کا کہنا تھا کہ اگر ہمارے پاس نمبر گیم پوری ہو تو ہم کیوں عدم اعتماد نہیں لانا چاہیں گے؟ کچھ چیزیں تسلیم کرنی چاہیں کہ ہمارے پاس آج تک کبھی نمبر پورا نہیں ہوا نہ پنجاب میں نہ وفاق میں۔ پیپلز پارٹی صرف پوائنٹ سکورنگ کے لئے یہ بات کرتی ہے۔
نواز شریف کی وطن واپسی کے سوال پر رانا ثنا اللہ کا کہنا تھا کہ ’میری ذاتی رائے یہ ہے کہ الیکشن کی تیاریوں میں انہیں لندن میں رہ کر پارٹی کی رہنمائی کرنی چاہیے۔ وہ جب چاہتے ہیں فون پر بات کرتے ہیں ویڈیو لنک پر میٹنگ کرتے ہیں مگر ادھر آکر وہ جیل میں بیٹھ جائیں گے تو یہ چیزیں ختم ہو جائیں گی۔ وہ پھر 15 دن بعد جائیں اور پھر لائن میں لگیں تو وہاں بات نہیں ہوسکتی ہے۔‘
پاکستان پیپلز پارٹی کے ساتھ لانگ مارچ میں شرکت سے متعلق سوال کے پر رانا ثنا اللہ نے کہا کہ ’انہیں کراچی سے چلنا ہے اور ہم لاہور سے نکلیں گے، تو ہم ان سے پہلے نکلیں گے اور آگے چل کر گجرانوالہ میں اکھٹے ہو سکتے ہیں۔‘
مسلم لیگ (ن) کے رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ چار رہنماؤں کی ’ایک اہم شخصیت‘ کے ساتھ ملاقاتوں کی بات صرف ’میڈیا بلف‘ تھا تاکہ ضمنی بجٹ پر بات نہ کی جا سکے۔ جن کے ساتھ میٹنگ کی بات کی جا رہی ہے ان کا نام ہی نہیں ہے۔ ’جن کی طرف اشارہ کر رہے تھے وہ خود سر عام کہہ رہے تھے کہ ہماری کوئی ڈیل نہیں ہو رہی، اگر کوئی کہہ رہا ہے تو پوچھیں کس سے ہو رہی ہے؟‘