'آزاد امیدوار کمٹمنٹ کے تحت جیت کر استحکام پارٹی میں شامل ہوں گے'

پاکستان تحریک انصاف کے صرف وہی آزاد امیدوار جیتیں گے جو یہ کمٹمنٹ کریں گے کہ جیتنے کے بعد وہ مقتدر حلقوں کے ساتھ ہیں اور انہی کے ساتھ رہیں گے۔ فیاض چوہان کے مطابق پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کی اکثریت استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر لے گی۔

'آزاد امیدوار کمٹمنٹ کے تحت جیت کر استحکام پارٹی میں شامل ہوں گے'

عام انتخابات 2024 میں حصہ لینے والے پاکستان تحریک انصاف کے آزاد امیدواروں میں سے صرف وہی امیدوار جیتنے میں کامیاب ہو گا جس نے مقتدر حلقوں کے ساتھ ایک کمٹمنٹ کی ہو گی کہ جیتنے کے بعد اس کا تعلق پاکستان تحریک انصاف سے نہیں رہے گا بلکہ وہ 'ان' کا ہو جائے گا اور انہی کا رہے گا۔ ان کے مستقبل کا فیصلہ مقتدر حلقے کریں گے اور ان میں بیش تر لوگ جیت کر استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہو جائیں گے۔ یہ انکشاف کیا ہے فیاض الحسن چوہان نے۔

استحکام پاکستان پارٹی کے رہنما فیاض الحسن چوہان نے اینکر وسیم بادامی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے بتایا کہ عام انتخابات میں قومی اور صوبائی اسمبلیوں کی نشستوں پر 33 فیصد کے قریب آزاد امیدوار الیکشن جیتیں گے۔ یہ 70 سے 75 لوگ بنیں گے۔ آزاد حیثیت سے جیتنے والے ان اراکین میں سے 80 فیصد لوگ یعنی 30 سے 40 اراکین جو قومی اور پنجاب اسمبلی کی نشستوں کے حامل ہوں گے، استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر لیں گے۔

انہوں نے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کے صرف وہی آزاد امیدوار جیتیں گے جو یہ کمٹمنٹ کریں گے کہ جیتنے کے بعد وہ مقتدر حلقوں کے ساتھ ہیں اور انہی کے ساتھ رہیں گے۔ آزاد حیثیت سے قومی اسمبلی کی نشستوں پر پی ٹی آئی کے 15 سے 20 جبکہ صوبائی اسمبلی کی نشستوں پر بھی 15 سے 20 امیدوار کامیاب ہوں گے۔ یہ وہ لوگ ہوں گے جو مقتدر حلقوں کو اپنی حمایت کی یقین دہانی کرانے کے بعد کامیاب ہوں گے۔ ان کے مستقبل کا فیصلہ وہ خود نہیں بلکہ مقتدر حلقے کریں گے۔ فیاض چوہان کے مطابق پی ٹی آئی کے آزاد امیدواروں کی اکثریت استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کر لے گی۔

تازہ ترین خبروں اور تجزیوں کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

وسیم بادامی نے فیاض الحسن چوہان سے سوال کیا کہ 'ان' سے مراد کون لوگ ہیں یعنی پی ٹی آئی کے امیدواروں نے کن کے سامنے کمٹمنٹ کی ہے جس کا فیاض الحسن چوہان نے کوئی جواب نہیں دیا۔ اس کے بعد وسیم بادامی نے استفسار کیا کہ الیکشن تو وہ جیتتا ہے جس کو عوام ووٹ دیتے ہیں، کمٹمنٹ کرنے سے امیدوار کیسے جیت سکتا ہے؟ اس کے جواب میں فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ اس سوال کا جواب آپ ان لوگوں سے پوچھیں جو کمٹمنٹ کر رہے ہیں۔

فیاض الحسن چوہان نے مزید کہا کہ دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان تحریک انصاف کے ان آزاد امیدواروں میں سے 35 سے 40 فیصد وہ لوگ ہیں جن کے خلاف فوجی تنصیبات پر حملوں کی بنا پر لاہور، راولپنڈی اور دیگر شہروں میں سنگین نوعیت کے مقدمات درج ہیں۔ ان کے ملٹری کورٹس میں فیصلے زیر التوا ہیں جو الیکشن سے ایک آدھ دن پہلے یا پھر الیکشن ہو جانے کے ایک ڈیڑھ مہینے بعد آ جائیں گے۔ اگر ان میں سے کوئی الیکشن جیت گیا تو فوجی تنصیبات پر حملوں کے مقدمے میں فیصلہ اس کے خلاف آئے گا۔

اس پر وسیم بادامی نے سوال کیا کہ آپ کو کیسے معلوم کہ فیصلہ ان کے خلاف آئے گا اور وہ نااہل ہوں گے؟ اس کے جواب میں فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ ان لوگوں پر عائد کیے گئے تمام الزامات ثابت شدہ ہیں۔ ان کے خلاف تمام ثبوت موجود ہیں اس لیے فیصلہ ان کے خلاف ہی آئے گا۔ اپنی بات جاری رکھتے ہوئے انہوں نے پاکستان تحریک انصاف کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشد کی مثال دی۔ 9 مئی حملوں سے متعلق ان کی آڈیوز، ویڈیوز اور دیگر ثبوت موجود ہیں۔ ان ثبوتوں کی بنیاد پر جب بھی فیصلہ آیا ان کے خلاف ہی آئے گا اور اگر وہ الیکشن میں کامیاب ہو جاتی ہیں تو اس فیصلے کے نتیجے میں ان کی جیت کالعدم ہو جائے گی۔ یہ بات یاد رکھ لیں کہ الیکشن کے بعد عجیب گھڑمس والی صورت حال پیدا ہو گی۔

وسیم بادامی نے سوال کیا کہ آزاد حیثیت میں جیتنے والے پی ٹی آئی کے 70 سے 80 فیصد لوگ اگر استحکام پاکستان پارٹی میں شامل ہو جاتے ہیں مگر ملٹری کورٹس کے فیصلے میں انہیں نااہل کر دیا جاتا ہے تو پھر کیا ہو گا؟ اس سوال کے جواب میں فیاض الحسن چوہان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے آزاد حیثیت میں الیکشن لڑنے والوں میں سے جو بھی 9 مئی حملوں کے واقعات میں ملوث نہیں ہو گا، جو ساری غنڈہ گردیوں اور بدمعاشیوں سے مبرا ہو گا یا پھر اس کے خلاف محض چھوٹے موٹے اور معمولی نوعیت کے کیسز ہوں گے اور پی ٹی آئی سے مکمل طور پر لاتعلقی ظاہر کر دے گا وہ مقدمات میں کلیئر ہو جائے گا۔ معمولی نوعیت کے کیسز والے یہ امیدوار جیتنے کے بعد پی ٹی آئی سے دستبردار ہو جائیں گے اور استحکام پاکستان پارٹی میں آ جائیں گے۔ لیکن جو لوگ جی ایچ کیو اور دیگر فوجی تنصیبات پر حملوں میں مصدقہ طور پر ملوث ہیں، جن کے خلاف آڈیو اور ویڈیو ثبوت موجود ہیں تو بقول شیر افضل مروت کے، الیکشن کے بعد ان کا پروگرام 'وڑ' جائے گا۔