’نااہل حکومت سے نجات‘؛ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے سیاسی روابط تیز، عید کے بعد اے پی سی بلانے پر اتفاق

’نااہل حکومت سے نجات‘؛ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے سیاسی روابط تیز، عید کے بعد اے پی سی بلانے پر اتفاق
پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے حکومت سے چھٹکارا پانے کے لیے سیاسی روابط تیز کرنے اور عید کے بعد اے پی سی بلانے پر اتفاق کر لیا ہے۔

پاکستان مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کی ملاقات بلاول ہاؤس لاہور میں ہوئی۔ ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے رابطے کافی دیر سے جاری تھے، ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے مشترکہ حکمت عملی ترتیب دی جائے گی، اس ملک کی جماعتیں متفق ہیں یہ حکومت خود ایک بڑا مسئلہ ہے۔

انہوں نے بتایا کہ آج کی ملاقات میں جوائنٹ اپوزیشن کمیٹی بنانے پر اتفاق ہوا ہے، کمیٹی میں مسلم لیگ ن سے ایاز صادق، خواجہ آصف اور مریم اورنگ زیب شامل ہیں۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ توقع ہے عید سےقبل ہوم ورک مکمل کرلیں گے، عید کے بعد لیڈرشپ کی سطح پر اے پی سی ہو گی۔

مسلم لیگ ن کے مرکزی سیکرٹری جنرل احسن اقبال کا کہنا تھا کہ اس حکومت نے مہنگائی بے روزگاری کا زہر گھول دیا ہے، اس حکومت نے مقبوضہ کشمیر کے مسلمانوں کو بھی ان کے حال پر چھوڑ دیا ہے۔ اس ملک میں آزادی اظہار رائے کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی گئی ہے، پاکستان کو 72 سال کے بعد تجربہ گاہ نہیں بنایا جا سکتا، ماضی میں ایسے تجربات نے پاکستان کو نقصان پہنچایا۔

ان کا کہنا تھا کہ معیشت تباہ ہوگئی، عوام کو بہتر معیار زندگی دینا دور کی بات ہو گئی ہے، گاڑیوں والے موٹر سائیکل پر آگئے ہیں جب کہ مزدور، کسان اور ڈگری ہولڈر نوجوان پریشان ہیں۔ اس حکومت کی وجہ سے پاکستان کو داخلی اور خارجی خطرات کا سامنا ہے، یہ حکومت ملکی شیرازہ بکھیر رہی ہے، اس حکومت سے نجات حاصل کرنا عوام کی امنگوں کی ترجمانی ہے۔

احسن اقبال نے بھی اس بات کی تصدیق کی کہ تمام جماعتوں سے مشاورت سے عید کے بعد اے پی سی ہو گی۔ پاکستان پر کالے قانون مسلط کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امید ہے قوم کی امنگوں پر پورا اترسکیں گے، نااہل حکومت سے نجات عوامی امنگوں کی ترجمانی ہے۔

سابق سپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے کہا کہ پیپلز پارٹی کے ساتھ کوئی ڈیڈ لاک نہیں ہے، اے پی سی کے ایجنڈے اور ٹائمنگ پر بات چیت ہو گی جب کہ خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ حکومت نے خود اپنے خلاف تحریک شروع کی ہے۔