ایم کیو ایم پاکستان کی وزیر اعظم سے اہم مسائل پر ’نظر انداز‘ کیے جانے کی شکایت

ایم کیو ایم پاکستان کی وزیر اعظم سے اہم مسائل پر ’نظر انداز‘ کیے جانے کی شکایت
متحدہ قومی موومنٹ پاکستان (ایم کیو ایم-پی) کے ایک وفد نے پارٹی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں بدھ کو وزیراعظم شہباز شریف سے ملاقات کی اور اہم قومی معاملات پر مشاورت نہ ہونے پر تحفظات کا اظہار کیا۔

ذرائع کے مطابق یہ اجلاس آئندہ ماہ اسمبلیوں کی تحلیل کے بعد ملک میں نگران سیٹ اپ کی تشکیل کے لیے مشاورتی عمل کا حصہ تھا۔

خالد مقبول صدیقی کی قیادت میں وفاقی وزیر انفارمیشن ٹیکنالوجی سید امین الحق، گورنر سندھ کامران ٹیسوری، ڈاکٹر فاروق ستار اور مصطفیٰ کمال پر مشتمل وفد نے وزیراعظم سے ملاقات کی جب کہ وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق اور وفاقی وزیرِ اقتصادی امور ایاز صادق بھی ملاقات میں شریک تھے۔

وفد نے وزیر اعظم شہباز کو  اپنے تحفظات سے آگاہ کرتے ہوئے بتایا کہ اسمبلی تحلیل کرنے کے ضروری معاملے پر ان سے مشاورت نہیں کی گئی اور صرف دو اہم اتحادی ارکان تمام منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔

وزیراعظم ہاوَس سے جاری ہونے والے بیان کے مطابق دونوں جماعتوں نے نگران سیٹ اپ اور حال ہی میں مکمل ہونے والی مردم شماری کے حوالے سے بات چیت کی۔ وفد نے وزیرِ اعظم کو کراچی میں وفاقی حکومت کے جاری منصوبوں کی ذاتی نگرانی اور ترجیحی بنیادوں پر ان پر کام یقینی بنانے پر خراج تحسین پیش کیا۔متحدہ کے وفد نے وزیر اعظم کی قیادت میں حکومتی معاشی ٹیم کی کوششوں سے آئی ایم ایف کے ساتھ معاہدہ مکمل ہونے پر وزیرِ اعظم کو خراج تحسین پیش کیا۔ ایم کیو ایم پی کے رہنماؤں نے آئی ایم ایف کے ساتھ سٹینڈ بائی ڈیل کے حصول میں وزیراعظم اور ان کی اقتصادی ٹیم کے کام کو بھی سراہا۔

ذرائع کے مطابق ایم کیو ایم پی کے وفد نے کہا کہ مردم شماری کے نتائج کا اعلان کیا جائے اور 2017 کی نہیں بلکہ 2018 کی مردم شماری کے نتائج کو اگلے عام انتخابات کی بنیاد کا تعین کرنے کے لیے استعمال کیا جائے۔

ترجمان ایم کیو ایم کے مطابق وزیراعظم نے تمام اہم فیصلوں پرایم کیو ایم پاکستان سے مشاورت کی یقین دہانی کرائی اور ایم کیو ایم سے مشاورت کو یقینی بنانے کے لیے کمیٹی بھی تشکیل دی ہے جو نگراں  حکومت سمیت تمام معاملات پر ایم کیو ایم سے مشاورت کرے گی۔