تحریک انصاف کے رکن سندھ اسمبلی شبیر قریشی پر خاتون کو نوکری کا جھانسہ دیکر دست درازی کا الزام لگایا گیا۔ جس پر پہلے پولیس نے انہیں گرفتار کیا بعد ازاں انہیں ضمانت پر رہا کر دیا گیا۔
پولیس نے عدالت کو بتایا کہ خاتون نے شبیر قریشی کے خلاف مقدمہ درج کرا رکھا ہے جو سائٹ بی تھانے میں درج ہے۔ خاتون نے الزام لگایا کہ شبیر قریشی نے انہیں نوکری کا جھانسہ دے کر بلایا اور دست درازی کی۔
عدالت نے شبیر قریشی کی 10 ہزار روپے کے ضمانتی مچلکوں کے عوض ضمانت منظور کرلی۔
اس سے قبل رپورٹ کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے رکن صوبائی اسمبلی کو خاتون سے دست درازی کے الزام میں کلفٹن میں واقع ان کے فلیٹ سے گرفتار کرلیا گیا تھا۔
پی ٹی آئی کی صوبائی قیادت نے رکن سندھ اسمبلی کی گرفتاری پر تنقید کرتے ہوئے ان کے خلاف مقدمے کو ’مشکوک‘ قرار دیا تھا۔
ایس ایس پی جنوبی اسد رضا نے بتایا تھا کہ پی ٹی آئی کے رکن اسمبلی خرم شیر زمان اور حلیم عادل شیخ اپنے ساتھی کے اغوا کا مقدمہ درج کرانے بوٹ بیسن تھانے پہنچے تھے۔
تاہم انہیں بتایا گیا کہ ان کے رکن صوبائی اسمبلی کو دست درازی کے مقدمے میں گرفتار کیا گیا ہے، واقعہ کیماڑی میں پیش آیا تھا۔
شکایت گزار خاتون نے موقف اپنایا تھا کہ وہ لیاقت آباد میں کرایے کے مکان میں رہتی ہیں، وہ پی ٹی آئی کے رکن صوبائی اسمبلی کو جانتی تھیں جن سے انہوں نے ملازمت دلانے کا کہا تھا۔
انہوں نے بتایا تھا کہ رکن صوبائی اسمبلی نے انہیں ہفتے کو اپنے دفتر بلایا تھا جہاں سے وہ انہیں اپنی کار میں بٹھا کر ویئر ہاؤس لے کر جارہے تھے لیکن انہوں نے اندھیرے میں روڈ پر گاڑی روک دی اور دست درازی کی کوشش کی۔
خاتون کا کہنا تھا کہ انہوں نے چیخ پکار شروع کردی اور کار سے اتر گئیں جبکہ رکن صوبائی اسمبلی فرار ہوگئے۔
سائٹ بی پولیس کی جانب سے خاتون کی شکایت پر تعزیرات پاکستان کی دفعہ 354 (خاتون پر حملہ اور دست درازی کی کوشش) کے تحت مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
اس حوالے سے پی ٹی آئی کے رہنما خرم شیر زمان کا کہنا تھا کہ عوامی احتجاج کو روکنے کے لیے پارٹی کے رہنماؤں کے خلاف مقدمات درج کیے جارہے ہیں۔
سابق گورنر سندھ عمران اسمٰعیل کا کہنا تھا کہ رکن صوبائی اسمبلی کو ’جعلی اور مشکوک‘ ایف آئی آر کی بنیاد پر گرفتار کیا گیا ہے۔