میجر شبیر شریف: وطن عزیز کا ایک بہادر سپورت

میجر شبیر شریف: وطن عزیز کا ایک بہادر سپورت

نشانِ حیدر میجر شبیر شریف پاکستان کا وہ سپوت ہے جس کی فرض شناس اور شہادت آج بھی لہو کو گرماتی ہے۔ نیادور اس ملک کے عظیم بیٹے کو خراج تحسین پیش کرتا ہے۔ میجر شبیر شریف 29 اپریل 1943 کو گجرات میں پیدا ہوئے۔ سینٹ اینتھونی ہائی سکول لاہور سے او لیول کرنے کے بعد وہ ابھی گورنمنٹ کالج لاہور میں تعلیم حاصل کر رہے تھے کہ انہیں پی ایم اے، کاکول سے کال آ گئی۔ - پی ایم اے میں بہترین کارکردگی پر انہیں اعزازی شمشیر دی گئی۔ 1965 کی پاک بھارت جنگ میں - لڑائی کے دوران زخمی ہو جانے کے باوجود وہ اپنے وطن کے لئے جانفشانی سے لڑتے رہے۔ ان کی بے لوث بہادری کے صلے میں انہیں تمغہ جرأت سے نوازا گیا۔ 1971 کی جنگ میں میجر شبیر شریف نے اپنی صلاحیتوں کا بھرپور مظاہرہ کیا۔ - انہوں نے چھٹی فرنٹیئر فورس کمپنی کی کمان سنبھالی اور کرمکھیرا پل اور سبونا چوٹی پر قبضہ کر لیا جو کہ پہلے بھارتی تسلط میں تھیں۔ دسمبر 1971 کو اپنے سپاہیوں کے بڑی تعداد میں نقصان کے بعد شبیر نے خود ایک ٹینک شکن گن سنبھالی اور بھارتی ٹینکوں پر فائرنگ کرنے لگے۔ اسی دوران ان کو ایک بھارتی ٹینک کا گولہ آ کر لگا اور وہ زمین پر گر گئے۔ شبیر کا تعلق فوجی ہیروز کے خاندان سے تھا۔ ان کے والد، محمد شریف، ایک رٹائرڈ میجر تھے۔ میجر عزیز بھٹی، جنہیں نشانِ حیدر سے بھی نوازا گیا، شبیر شریف کے ماموں تھے اور ان کے چھوٹے بھائی، جنرل راحیل شریف، پاکستانی افواج کے نویں سپہ سالار بھی بنے۔