بھارتی ریاست ہماچل پردیش میں ایک ایسے شخص نے بھی انتخابات کے دوران ووٹ ڈالا ہے جنہوں نے تقسیم ہند کے بعد آزاد ہندوستان میں ہونے والے پہلے انتخابات میں پہلا ووٹ ڈالا تھا۔
انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کی رپورٹ کے مطابق، ریاست ہماچل پردیش کے ضلع کنائور کے رہائشی شیئم سرن نیگی کی عمر اس وقت 102 برس ہے لیکن وہ اپنا ووٹ کاسٹ کرنا نہیں بھولے۔
وہ یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ وہ بھارت میں ہونے والے پہلے عام انتخابات کے دوران ووٹ ڈالنے والے پہلے ووٹر تھے جب کہ ریکارڈ سے بھی ان کا یہ دعویٰ درست ثابت ہو چکا ہے۔
ضلع کنائور کے سینئر حکام کی موجودگی میں ایک صدی کا سفر عبور کرنے والے ووٹر نیگی اپنا حق رائے دہی استعمال کرنے کے لیے کلپا پولنگ سٹیشن پہنچے۔
رپورٹ کے مطابق، نیگی اپنی زندگی میں مجموعی طور پر 32 مرتبہ انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کر چکے ہیں جب کہ وہ بھارت کے واحد شہری ہیں جنہوں نے لوک سبھا کے تمام 17 انتخابات میں حق رائے دہی استعمال کیا۔
شیئم سرن نیگی یکم جولائی 1917 کو کلپا میں پیدا ہوئے۔ وہ پیشے کے اعتبار سے سکول ٹیچر تھے جو 1975 میں اپنی ملازمت سے ریٹائر ہو گئے تھے۔
وہ کہتے ہیں، وہ آزاد ہندوستان میں ووٹ ڈالنے والے پہلے شہری تھے۔
واضح رہے کہ بھارت میں لوک سبھا کے اولین انتخابات 1952 میں ہوئے تاہم ہماچل پردیش کے دوردراز اور دشوار گزار علاقوں میں سرد موسم اور برفباری کے باعث ایک برس قبل ہی انتخابات کروانے کا فیصلہ کر لیا گیا تھا۔
نیگی کا کہنا ہے، اکتوبر 1951 میں وہ سکول ٹیچر تھے اور کلپا پولنگ سٹیشن پر ہی ڈیوٹی انجام دے رہے تھے، یوں وہ اپنے علاقے میں ووٹ کاسٹ کرنے والے پہلے ووٹر بن گئے۔
وہ کہتے ہیں، بعدازاں مجھے یہ بتایا گیا کہ میں بھارت میں لوک سبھا کے انتخابات میں ووٹ کاسٹ کرنے والا پہلا ووٹر ہوں۔