دو روز میں ضلع کیچ سے مزید 7 افراد لاپتہ کر دیے گئے

لاپتہ کیے گئے افراد میں سے چار کا تعلق آپسر اور دو کا تعلق میری کلات سے ہے۔ ان میں 65 سالہ ایک بزرگ شہری بھی شامل ہیں جن کا تعلق تمپ سے ہے۔ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے لواحقین نے گمشدہ افراد کی بازیابی نہ ہونے پر احتجاج اور روڈ بلاک کا اعلان کیا ہے۔

دو روز میں ضلع کیچ سے مزید 7 افراد لاپتہ کر دیے گئے

ضلع کیچ میں دو دنوں میں سکیورٹی فورسز نے مبینہ طور پر 7 افراد لاپتہ کر دیے جن میں 65 سال کا ایک بزرگ شہری بھی شامل ہے۔ لاپتہ کیے گئے افراد میں سے چار کا تعلق آپسر، دو کا میری کلات سے جبکہ ایک بزرگ شہری شکاری چاچا عبدالرحیم تمپ سے ہیں۔

15 مئی کو رات 11 بجے تربت کے نواحی گاؤں میری کلات سے قدیر سجاد اور صغیر سجاد نامی دو بھائی لاپتہ کیے گئے۔ ان کی بہن نے میڈیا سے گفتگو میں الزام عائد کیا کہ ان کے گھر پر سی ٹی ڈی نے چھاپہ مارا اور ان کے دو بھائیوں کو حراست میں لینے کے بعد قدیر سجاد کو تھوڑی دیر بعد رہا کر دیا گیا مگر صغیر سجاد رہا نہیں کیے گئے۔

آپ سر ڈن سر کے رہائشی طارق داؤد نے ہفتے کی شام کچھ خواتین کے ہمراہ تربت پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ سی ٹی ڈی و دیگر فورسز نے ہمارے گھروں سے 17 مئی کی شب ان کے بیٹے صالح طارق اور رشتہ داروں وسیم حسن، امتیاز اقبال اور اعجاز شیران کو بیک وقت سوتے ہوئے اٹھا کر لاپتہ کیا۔

تازہ ترین خبروں، تجزیوں اور رپورٹس کے لیے نیا دور کا وٹس ایپ چینل جائن کریں

ان کا کہنا تھا کہ چاروں افراد 16 سے 20 سال کے نوجوان ہیں اور بطور مزدور ایرانی سرحد سے تیل کے کاروبار سے وابستہ ہیں۔

طارق داؤد نے کہا کہ وہ ان جبری گمشدگیوں پر سی ٹی ڈی کے خلاف مقدمہ درج کرائیں گے کیونکہ انہیں خدشہ ہے کہ سی ٹی ڈی جھوٹا کیس ڈال کر فیک انکاؤنٹر میں ہمارے بچوں کو قتل نہ کر دے۔

لاپتہ صالح طارق کی بہن نے کہا کہ میرا بھائی صالح زامباد ڈرائیور ہے، اگر ان پر کسی قسم کا کوئی الزام ہے تو انہیں عدالت کے سامنے پیش کیا جائے اور عدالت میں ان جرائم کے ثبوت پیش کیے جائیں جن کی بنا پر اسے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا گیا ہے۔

لاپتہ وسیم کی بہن نے کہا کہ رات ڈیڑھ بجے کے قریب گھر کے اندر سے وسیم کو اٹھایا گیا جس کے ہم سب گھر والے شاہد ہیں۔ ہمیں خدشہ ہے کہ سی ٹی ڈی انہیں جعلی مقابلے میں قتل کر کے جھوٹا بہانہ نہ بنائے جیسا کہ وہ بالاچ مولابخش اور دیگر لاپتہ افراد کے ساتھ کر چکے ہیں۔

پریس کانفرنس میں دو دنوں میں چاروں نوجوانوں کی بازیابی یا انہیں عدالت میں پیش کرنے کی مہلت دیتے ہوئے طارق داؤد اور خواتین نے کہا کہ وہ سی پیک ایم ایٹ شاہراہ پر دھرنا دے کر تربت کراچی اور تربت کوئٹہ روڈ بلاک کریں گے جس کی ذمہ داری سی ٹی ڈی اور انتظامیہ پر عائد ہو گی۔