سونے کی سب سے بڑی کان کے سامنے سسکتی غربت

سونے کی سب سے بڑی کان کے سامنے سسکتی غربت
انڈونیشی حکومت، گراس برگ کی کان سے سالانہ 70 بلین ڈالر کماتی ہے لیکن اس کے آس پاس رہنے والے ’ایکوا‘ دریا سے مچھلیاں پکڑ کر یا پھر کان سے دریا میں پھینکی جانے والی گندگی سے سونے کے ذرات چن کر اپنا پیٹ پالتے ہیں۔

گراس برگ کی کان انڈونیشیا کے پاپوا صوبے میں واقع ہے جو سونے کی سب سے بڑی کان ہے۔ سونے کی سب سے بڑی کان کا مالک ہونے کے ساتھ ساتھ انڈونیشیا تانبے کی معدنیات کے حوالے سے بھی دنیا میں تیسرے نمبر پر ہے۔ لیکن، ان معدنیات کے باوجود مقامی آبادی غربت کی زندگی گزار رہی ہے۔



جرمن خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق ایکوا دریا سے سونا نکالنے کے چکر میں دور دراز علاقوں سے آئے ہوئے لوگ بھی یہاں بس گئے ہیں۔ تاہم 70 بلین ڈالر کی حکومتی آمدنی میں یہاں کے رہنے والوں کا حصہ بہت کم ہے۔ سونے کی کھدائی کا کام کرنے والی ’فری پورٹ‘ کمپنی کے مطابق اِس نے 30،000 لوگوں کو ملازمت دی ہے تاہم مقامی رہائشیوں کی تعداد اب بھی محض تیس فیصد ہے۔



یہ رہائشی روزگار کے مواقع نہ ہونے کی وجہ سے غربت کا شکار ہیں۔ اس لیے یہ لوگ سونے کی کھدائی کے دوران نکلنے والے فضلے میں سے اپنا رزق ڈھونڈتے ہیں کیونکہ اس میں سونے کے باریک ذرات ہوتے ہیں۔



دریا کے کنارے پر کیچڑ جمع کرنے والے غربت زدہ افراد قریب ایک گرام سونا روزانہ جمع کر پاتے ہیں۔