'عمران خان نے طالبان سے بھی بھیک مانگی'

'عمران خان نے طالبان سے بھی بھیک مانگی'
ویسے تو وزیر اعظم عمران خان کے مخالفین ان پر مختلف الزامات لگاتے رہتے ہیں۔ لیکن ان میں دو الزامات سر فہرست رہے ہیں جن میں بھیک مانگنے کا اور دوسرا طالبان سے تعلقات رکھنے کا۔ لیکن اب تحریک طالبان پاکستان کے کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے  میڈیا میں نیا بیان جاری کر کے نیا دھماکہ کرتے ہوئے وزیر اعظم پر دونوں الزام ایک ساتھ عائد کر دیئے ہیں۔

پاک فوج کی حراست سے فرار ہونے والے ٹی ٹی پی کے سابق ترجمان احسان اللہ احسان نے گارجین سنڈے کو اپنے انٹرویو میں کہا ہے کہ عمران خان نے اپنے جلسوں اور ریلیوں کے لئے 2011 اور 2012 میں اس وقت کے تحریک طالبان کے امیرحکیم اللہ محسود سے اجازت کی بھیک مانگی۔ انکا کہنا تھا کہ عمران خان نے اپنے دو دستخط شدہ خطوط حکیم اللہ محسود کو بھیجے جن کا جواب میں نے بطور ترجمان تحریک طالبان دیا۔ 

وہ کہتے ہیں کہ دونوں خطوط میں عمران خان کی جانب سے وزیر ستان میں ریلی کرنے کی بھیک مانگی گئی تھی اور التجا کی گئی تھی کہ انہیں ایسا کرنے کی اجازت دی جائے۔  جس کے بعد انہوں نے ڈرونز کےخلاف اپنی ریلی نکالی تھی۔

اس کے علاوہ انکا کہنا تھا کہ پاکستانی سیاستدان عوام میں کچھ کہتے ہیں اور نجی گفتگو میں کچھ اور کہتے ہیں۔ وہ جلد ان خطوط کے جواب بھی عیاں کر دیں گے تا کہ عوام کو معلوم ہو کہ انکے لیڈر کیا کچھ کرتے ہیں۔

یاد رہے کہ خود کو سرنڈر کرنے والے احسان اللہ احسان پاک فوج کی حراست سے فرار ہو گئے تھے اور تاحال گرفتار نہیں کیئے جا سکے۔