تاہم وزیرداخلہ نے بتایا ہے کہ برطانوی ہائی کمشنر کی جانب سے اس حوالے سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔
اس حوالے سے وزارت داخلہ کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ وزیر داخلہ شیخ رشید سے پاکستان میں برطانوی سفیرکرسچن ٹرنر کی ملاقات میں پاک برطانیہ تعلقات سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر بات چیت ہوئی۔
اعلامیے کے مطابق ملاقات میں نواز شریف کی پاکستان ممکنہ واپسی پر بھی بات چیت ہوئی۔
وزیر داخلہ اور برطانوی سفیر نے اس بات پر اتفاق کیا کہ مجرمان کی حوالگی کے معاہدے دونوں ملکوں کے باہمی مفاد میں ہیں، معاہدوں پر پیش رفت کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔
اعلامیے کے مطابق وزیر داخلہ نے کہا کہ پاکستان کو ریڈلسٹ پر ڈالنے سے برطانیہ میں بسنے والے پاکستانیوں میں اضطراب پایا جاتا ہے، دیگرممالک میں کورونا زیادہ تیزی سے پھیل رہا ہے، پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنا امتیازی سلوک ہے۔
برطانوی ہائی کمشنر نے کہا کہ پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالنے کا معاملہ امتیازی نہیں،حالات کے مطابق ہے، پاکستان سے برطانیہ جانے والے مسافروں کی تعداد سب سے زیادہ ہے، پاکستان سے برطانیہ مسافروں میں کورونا کی شرح خطرناک حد تک زیادہ ہے، کورونا کیسز کی شرح زیادہ ہونے کے باعث پاکستان کو ریڈ لسٹ میں ڈالا گیا۔