بچوں کے تحفظ کا بل "زینب الرٹ" متفقہ طور پر منظور

بچوں کے تحفظ کا بل
پارلیمنٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق نے جمعے کے روز بچوں کے تحفظ کا بل زینب الرٹ متفقہ طور پر منظور کر لیا اور مزید بحث کے لئے پارلیمان کو بھیج دیا۔

زینب الرٹ ریسپانس اینڈ ریکوری بل 2019 انسانی حقوق کی وزیر ڈاکٹر شیریں مزاری نے حکومت کی جانب سے پیش کیا تھا، جس پر لا ڈویژن اور انسانی حقوق کی وزرات سے قانونی رائے لینے کے بعد بحث کے لئے کمیٹی میں پیش کیا گیا۔

لا ڈویژن کے ایک اہلکار نے کمیٹی کو بتایا کہ بل میں کچھ قانونی سقم تھے جس کو ماہرین سے رائے لینے کے بعد نئی ترامیم کے ساتھ پیش کیا گیا۔ یہ اب ایک جامع بل ہے، جو بچوں کے تحفظ میں معاون ثابت ہو گا۔

واضح رہے کہ زینب اور فرشتہ مومند کے واقعات کے بعد ملک میں ایک بحث شروع ہو گئی کہ کیا ایسے واقعات کی روک تھام کے لئے باقاعدہ نئی قانون سازی کی ضرورت ہے جس پر حکومت نے زینب الرٹ بل کو جمع کیا۔

انسانی حقوق کی وزیر شیریں مزاری نے کمیٹی کو بتایا کہ زینب الرٹ بل سے ملک میں بچوں کی تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ بل میں ایف آئی آر سے لے کر بچوں کی واپس بحالی کی شقیں شامل ہیں، جو بچوں کے تحفظ کو یقنی بنائے گا۔

ایک سوال کے جواب میں شیریں مزاری نے کہا کہ بچوں کی تربیت کے لئے انسانی حقوق کی وزارت نے ایسی آگاہی ویڈیوز اور پیغاماتی پمفلٹس تیار کئے ہیں جو گھروں اور تعلیمی اداروں میں تقسیم کئے جائیں گے تاکہ بچوں کی ذہن سازی ہو سکے۔