ملک میں اس وقت پی ڈی ایم اور حکمران جماعت باہم متحارب ہیں ۔ پی ڈی ایم کا کہنا ہے کہ دراصل حکومت نہیں بلکہ اسٹبلشمنٹ ان کا ہدف ہے ۔ جبکہ حکومت دعویٰ کرتی نظر آتی ہے کہ جلد ہی پی ڈی ایم کی اسٹبلشمنٹ مخالف سیاست تتر بتر ہو جائے گی ۔ ایسے میں یہ دلچسپ بات ہے کہ جے یو آئی ایف کی صفوں میں سیاسی انتشار اور کھلبلی نظر آرہی ہے ۔ جمعیت علمائے اسلام کے سینئر رہنما اور سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل مولانا محمد خان شیرانی نے اپنی ہی جماعت کو اچانک نشانے پر رکھ لیا ہے ۔ان کا کہنا ہے کہ پی ڈی ایم ذاتی مفادات کے لیے قائم ہوئی ہے جبکہ وزیراعظم عمران خان اگلے 5 سال بھی پورے کریں گے۔
کوئٹہ میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم والے مخاصمت کے لیے نہیں مفاہمت کے لیے اکٹھے ہوئے ہیں۔
ایک سوال کے جواب میں سابق چیئرمین اسلامی نظریاتی کونسل کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان خود سلیکٹڈ ہیں، وہ عمران خان کو کیسے کہتے ہیں کہ وہ سلیکٹڈ ہے، میرا ماننا ہےکہ یہ پارٹی کسی کی ذاتی جاگیر نہیں، اگر کوئی ایسا سوچ رہاہے تو یہ اس کی خام خیالی ہے۔
مولانا محمد خان شیرانی کا کہنا تھا میں نے بہت پہلے کہہ دیا تھا کہ عمران خان اپنے پانچ سال مکمل کرے گا، آنے والے پانچ سال بھی عمران خان کے ہی ہوں گے۔ دوسری جانب جمعیت علمائے اسلام نے صورتحال کا نوٹس لیتے ہوئے کل ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے ۔ ذرائع کے مطابق مولانا شیرانی کے بیانات کے پس پردہ محرکات جاننے کے لئے اعلی سطحی کمیٹی بھی قائم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے جس کے بارے میں اعلان اجلاس میں کیا جائے گا ۔